اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے راولپنڈی کے ایک قتل کیس کے ملزم کو9سال بعد ناکافی شواہد اور شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کردیا ہے،عدالت عظمی نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم خالد مسعود کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا ہے سوموارکو کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ کہانی بعد میں بنائی گئی گواہ جھوٹے ہیں،سب کو پتہ ہوتا قتل کس نے کیا ان کا کہنا تھا کہ جعلی شہادتوں اور نقلی گواہوں کی وجہ سے اصلی ملزم بھی بہت بری ہو جاتے ہیں اور ملزمان کی بریت پر کہا جاتا عدالت نے اصلی ملزم چھوڑ دیا ان کا کہنا تھا کہ کوئی اپنے گریبان میں جھانک کر نہیں دیکھتا، کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ ملزم تو اصلی تھا لیکن گواہ اور کہانی نقلی تھی ۔ ملزم خالد مسعود پر 2008 میں راولپنڈی کے علاقے روات میں حاجی رب نواز کو قتل کرنے کا الزام تھا ۔ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے ملزم کو سزائے موت سنا ئی تھی۔ سپریم کورٹ نے فیصل آباد کے علاقہ میں قتل کیس کے دو ملزمان طارق طاہری اور محمد قربان کو 10سال بعد ناکافی شواہد کی بنا پربری کرنے کاحکم جاری کردیا ہے کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اورجسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔عدالت نے ریکارڈ جائزہ لینے اور فریق وکلاء کے دلائل سننے کے بعد کہاکہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی جبکہ گواہان کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔
راولپنڈی‘ قتل کیس کا ملزم 9 سال بعد ناکافی شواہد پر بری
Jun 06, 2017