ریاض + ابوظہبی + دوحہ + اسلام آباد + لاہور (نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں + خبرنگار) سعودی عرب اور مصر سمیت چھ عرب ممالک نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا اور دہشتگردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے والے چھ عرب ممالک میں سعودی عرب‘ مصر‘ متحدہ عرب امارات‘ بحرین‘ لیبیا اور یمن شامل ہیں۔ قطر نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ‘ بلاجواز اور بلاوجہ قرار دیا ہے۔ ان ممالک کا الزام ہے کہ قطر اخوان المسلمون کے علاوہ دولتِ اسلامیہ (داعش) اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔ سفارتی تعلقات کے انقطاع کو خلیجی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور امریکی وزیرِ خارجہ نے ان ممالک سے کہا ہے کہ وہ باہمی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر دئیے ہیں اور وہ 'دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے بچنے اور قومی سلامتی کے پیش نظر' قطر کے ساتھ اپنی سرحدوں کو بھی بند کر رہا ہے۔ سعودی عرب نے ایک بیان میں قطر پر ’ایرانی حمایت یافتہ شدت پسند گروپوں‘ کے ساتھ مشرقی علاقوں قطیف اور بحرین میں تعاون کرنے کا الزام لگایا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے قطری سفارت کاروں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا کہہ دیا ہے۔ سرکاری خبررساں ادارے ڈبلیو اے ایم کے مطابق ابوظہبی نے دوحہ پر دہشت گرد‘ انتہا پسند اور مسلکی تنظیموں کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔ ملک کی سرکاری فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے بھی منگل سے دوحہ کے لیے تمام پروازیں روکنے کا اعلان کیا ہے۔ بحرین نیوز ایجنسی نے کہا کہ مملکت دوحہ کے ساتھ اپنے رشتے منقطع کر رہی ہے۔ اس کا الزام ہے کہ دوحہ ان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے اور ان کی سلامتی اور استحکام کو متزلزل کر رہا ہے۔ مصر کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ مصر نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ وہ قطری جہاز اور طیاروں کے لیے اپنے بندرگاہ اور ایئرپورٹس بھی بند کر رہا ہے۔ مصر کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ اپنی قومی سلامتی کے تحت کیا ہے۔ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے علاوہ قطر کو سعودی قیادت میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف سرگرم عسکری اتحاد سے بھی نکال دیا گیا ہے۔ ایس پی اے کا کہنا ہے کہ اس اخراج کی وجہ یہ ہے کہ قطر کے اقدامات سے 'دہشت گردی مضبوط ہو رہی ہے' اور وہ 'القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں اور باغی ملیشیاؤں کی حمایت کرتا ہے۔' قطر نے حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کے لیے اپنے طیارے فراہم کیے تھے۔ الجزیرہ ٹی وی نے قطر کی وزارت خارجہ کے حوالے سے کہا ہے کہ 'سفارتی تعلقات توڑنے کے اقدامات بلاجواز ہیں اور ایسے دعووں اور الزامات کی بنیاد پر کیے گئے ہیں جو حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔' بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فیصلے قطری عوام اور ملک میں مقیم دیگر افراد کی زندگیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے اعلانات مذکورہ ممالک کی جانب سے قطری نیوز ویب سائٹس بلاک کیے جانے کے واقعے کے دو ہفتے بعد کیے گئے ہیں۔ یہ ویب سائٹس قطری امیر تمیم بن حمد الثانی کے ان بیانات کی آن لائن اشاعت کے بعد بلاک کی گئی تھیں جن میں وہ سعودی عرب پر کڑی تنقید کرتے دکھائی دیئے تھے۔ ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان کا قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، پاکستان مسلم امہ کے اتحاد کا قائل ہے پاکستان قطر سے اپنے سفارتی تعلقات ختم نہیں کر رہا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر اور خلیجی ممالک کا آپس کا معاملہ ہے پاکستان اس حوالہ سے غیر جانبدار رہے گا۔ قطر سے سفارتی تعلقات توڑنے کے اقدام سے عالمی مارکیٹ میں خام تیل مہنگا ہو گیا ہے۔ ترکی نے پیر کے روز مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور مصرسمیت عرب ممالک اور قطرکے درمیان تنازعے کو حل کرنے کیلئے مدد دینے کو تیار ہے، جنہوں نے دوحہ پر انتہا پسندی کی معاونت کا الزام عائد کیا ہے جبکہ ایران نے فریقین کو مذاکرات میں شامل ہونے پر زور دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک وزیر خارجہ میولوتھ کیواسوگلو نے صحافیوں کو بتایاکہ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جو یقیناً ہم سب کیلئے باعث افسوس ہے، ملکوں کے درمیان مسائل پیدا ہو سکتے ہیں لیکن ہر قسم کے حالات میں مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے ہیں اور مزید کہاکہ انقرہ تنازعہ طے کرانے کیلئے فریقین کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔ دریں اثناء ایرانی وزارت خارجہ نے پیر کے روز قطر اور ہمسایہ خلیجی ممالک جن کے تیل کی دولت سے مالامال خطے کے ساتھ کشیدہ سفارتی تعلقات ہیں کو مذاکرات میں شامل ہونے پر زور دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام غاسمی نے وزارت کی ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ خطے میں ریاستوں کے درمیان اختلافات بشمول قطر اور اس کے تین ہمسایوں کے درمیان موجودہ مسئلے کا واحد ممکنہ حل سیاست اور پرامن طریقہ کار اور فریقین کے درمیان مذاکرات ہیں۔ قطر ائرویز نے سعودی عرب کے لئے تمام پروازیں معطل کر دیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق قطر ائرویز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے لئے تمام پروازیں ایک دن کے لئے معطل کر دی ہیں۔ ائر ویز کی ایک خاتوں ترجمان نے بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ پروازوں کے اس تعطل میں توسیع کی جائیگی یا نہیں۔ قطری کابینہ نے عرب ممالک کی طرف سے تعلقات ختم کرنے پر ردعمل میں کہا ہے کہ قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ غیر منصفانہ اور ناقابل فہم ہے۔ ان ممالک نے تعلقات منقطع کرنے سے قبل قطر کیخلاف بھرپور میڈیا پراپیگنڈا کیا۔ فیصلے کا مقصد قطر پر دبائو کے ڈال کر مراعات حاصل کرنا ہے۔ قطر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کا پابندی سے ساتھ دے گا۔ قطر خلیجی تعاون کونسل سے اپنی وفاداری نبھاتا رہے گا۔ سعودی عرب میں الجزیرہ چینل کا دفتر بند کر دیا گیا سعودی خبر ایجنسی کے مطابق الجزیرہ چینل کو دیا گیا لائسنس بھی منسوخ کر دیا گیا۔ فیصلے کے بعد ابوظہبی اور امارات کا انڈیکس گر گیا ہے۔ سعودیہ کے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع ہونے پر کئی پاکستانی عمرہ زائرین رل گئے۔ پاکستانی عمرہ زائرین دوحہ ائرپورٹ پر محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ عمرہ زائرین قطر ائر لائن کی فلائیٹ سے جدہ جا رہے تھے۔ عمرہ زائرین کا کہنا ہے کہ نہ ٹرانسپورٹ اور نہ ہی ہوٹل دیا جا رہا ہے۔ انتظامیہ نہ ہی اگلی فلائیٹ سے متعلق کوئی معلومات دے رہی ہے۔ مسافروں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکومت معاملے کا نوٹس لے۔ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر نیر حیات نے قطر میں پھنسے پاکستانیوں کیلئے خصوصی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں پی آئی اے کے کنٹری منیجر کو بھی اقدامات کو کہا گیا ہے کہ وہ پاکستانیوں سے رابطہ کریں اور ان کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ پی آئی اے کے حکام دوحہ میں پاکستانی سفارت خانے سے بھی رابطہ میں رہیں۔ نیر حیات نے کہا ہے کہ ضرورت پڑھنے پر خصوصی پروازیں بھی چلائی جائیں گی۔
قطر
اسلام آباد (شفقت علی/ نیشن رپورٹ) سعودی عرب سمیت 6 عرب ملکوں کی طرف سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان کیلئے مشکلات پیدا ہو گئی ہیں‘ کیونکہ پاکستان کے دونوں فریقین سے دوستانہ تعلقات ہیں۔ پاکستان نے اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ ہم سعودی عرب‘ مصر‘ بحرین اور عرب امارات کے فیصلے کی حمایت نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نوازشریف کے قطر کے شاہی خاندان اور سعودی رائل فیملی سے قریبی تعلقات ہیں اس لئے فریقین میں سے کسی ایک کو چھوڑنا مشکل ہوگا۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہاکہ پاکستانی قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے گا۔ وزارت خارجہ کے ایک اور افسر نے کہا کہ پاکستان ان ممالک کے جھگڑے میں نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے نیا امتحان انڈیا‘ افغانستان اور ایران کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ہے۔ واضح رہے کہ پانامہ کیس میں قطری شہزادے کا خط بھی سپریم کورٹ میں آ چکا ہے جبکہ ماضی میں سعودی عرب نے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کی میزبانی کی ہے۔
پاکستان/ مشکلات
سعودیہ سمیت 6 عرب ملکوں نے قطر سفارتی تعلقات ختم کردئیے
Jun 06, 2017