اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+نیشن رپورٹ ) پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کی تینوں تجاویز مسترد کرتے ہوئے پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے والے دونوں خطوط پر دستخط کی تصدیق ہوگئی ہے، خط میں ان کا کہنا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ضروری نہیں سمجھتے۔ قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم کا جے آئی ٹی کو جوابی خط موصول ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قطری شہزادے نے خط میں کہا ہے کہ وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کو ضروری نہیں سمجھتے۔ جے آئی ٹی نے 19مئی کو قطری شہزادے کو خط لکھ کر25 مئی کو پیش ہونے کا کہا تھا۔ شہزادے کو خط پاکستانی سفیر نے پہنچایا تاہم شہزادہ حماد بن جاسم کے قطر میں موجود نہ ہونے کے باعث خط بروقت نہ مل سکا۔ حماد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو27 مئی کو اپنا جوابی خط بھجوا دیا۔ خط کا جواب بروقت نہ ملنے پرجے آئی ٹی نے یکم جون کو قطری شہزادے کوپیشی کے لئے دوسرا خط لکھا۔ شیخ حماد بن جاسم نے اپنے خط میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے دونوں خطوط اوران پر دستخط ان ہی کے ہیں۔ پہلے ہی خط کا جواب دے دیا ہے، جس کے بعد اب دوسرے خط کی ضرورت نہیں رہی۔واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو خط کے ذریعے تین تجاویز دی تھیں کہ وہ پانامہ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں پاکستان آ کر تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوںیا ویڈیو لنک کے ذریعے اپنابیا ن ریکار ڈ کرائیں، جبکہ آخری تجویز تھی کہ جے آئی ٹی کے دو ممبران قطر جا کر ان کا بیان لیں۔ دوسری جانب نیشن رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ روز بھی پانامہ لیکس کی تفتیش جاری رکھی۔ ٹیم سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی 15 روزہ رپورٹ کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ امید ہے کہ رپورٹ کل سپریم کورٹ میں پیش کی جائیگی جس میں وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے بیانات بھی شامل ہونگے۔