اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آئی این پی) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کی جانب سے اشتعال انگیز تقریر پر ازخود نوٹس کیس میں نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے اور اپنا وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت 16جون تک ملتوی کردی ہے۔ عدالت نے جواب گزار سے کہا ہے کہ وہ اس کیس کو ہلکا نہ لیں یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ نہال ہاشمی نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ وہ عدالتوں کا بہت احترام کرتے ہیں‘ میرے پاس تقریر کا مسودہ نہیں، اس لئے مجھے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے، میں نے 30 سال کے دوران قانون کی بالادستی کیلئے مسلسل جدوجہد کی ہے اور ججوں کی بحالی کیلئے وکلاء تحریک میں بھی میں نے حصہ لیا ہے جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ان سے کہاکہ ہمیں پتا ہے کہ آپ نے قانون کی بالادستی کیلئے کام کیا ہے۔ عدالت آپ کو جواب جمع کرانے کیلئے کافی وقت دے گی‘ کیس کی آئندہ سماعت 15 جون کو رکھ لیتے ہیں تو نہال ہاشمی نے بتایاکہ 15 جون کو میں نے افطاری دینی ہے، عید تک کی مہلت دیدیں، میں اللہ کے گھر حاضری دینا چاہتا ہوں۔ جسٹس اعجاز افضل نے ان سے کہاکہ آپ کیس کو بہت ہلکا لے رہیں، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، نہال ہاشمی نے جواب دیاکہ میں اس معاملے کو ہلکا نہیں بلکہ بہت سنجیدگی سے لے رہا ہوں، کیونکہ خود میرا تعلق بھی وکلا سے ہے ، میری درخواست ہے کہ میری تقریر کی ویڈیو عدالت میں چلائی جائے، بعد ازاں عدالت نے نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔ آئی این پی کے مطابق جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کیا آپ نے جواب جمع کرایا ہے؟ نہال ہاشمی نے کہا کہ مجھے ریکارڈ تک رسائی نہیں ملی۔ تقریر عدالت میں چلائی جائے۔ چند سازشی عناصر ہر ایک ادارے میں ہوتے ہیں۔ مجھے نشانہ بنایا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں آپ کے ہاتھ میں جواب تھا۔ آپ نے جواب جمع کیوں نہیں کرایا۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ مجھے عید تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی جائے۔ اللہ کے گھر جانا چاہتا ہوں۔ کوئی وکیل میرا کیس لینے کو تیار نہیں ۔ وکیلوں سے کہا ہے پہلے میرا کیس تو دیکھ لیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ فرد جرم عائدکرنے کا معاملہ عید کے بعد رکھ سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہا میری تقریر ایک محب وطن پاکستانی کی تقریر تھی، میری تقریر کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا میں عدلیہ کی تضحیک کا تصور بھی نہیں کر سکتا، میں نے عدالت سے کہا ہے میرے ساتھ زیادتی ہوئی، میں نے کوئی جرم نہیں کیا، میرے مؤقف کو سنے بغیر مجھے سزا نہیں دی جا سکتی، ایک محب وطن پاکستانی کے ساتھ زیادتی ہوئی، میری تقریر کو 24، 24 گھنٹے دکھایا گیا۔ عمران خان نے کھلے عام اداروں کو دھمکیاں دی تھیں، میری تقریر کو بنیاد بنا کر عمران نے عدالت کو نشانہ بنایا، عمران خان بھی میرے ساتھ شریک جرم ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایک قوت چاہتی ہے ادارے ٹکرائیں، سیاسی افراتفری ہو۔