اسلام آباد‘+ لاہور (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے دوران حسین نواز کی تصویر خود حکومت نے لیک کرائی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوڈیشل اکیڈمی مکمل طورپر حکومت کی دسترس میں ہے۔ بند کمرہ اجلاسوں کا فائدہ شریف خاندان کو پہنچ رہا ہے۔ اگر وہاں سے کوئی تصویر لیک ہوتی ہے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔ جوڈیشل اکیڈمی میں محکمہ داخلہ یا انٹیلی جنس بیورو کیلئے کوئی جاسوسی آلات اور خفیہ کیمرے لگانا نصب شدہ کیمروں تک رسائی حاصل کرنا بہت آسان ہے۔ یہ لوگ پہلے بھی جاسوسی کر چکے ہیں۔ کشمیر پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی کارروائی کی جاسوسی کرکے لیک کی گئی تھی اور گورنر سندھ محمد زبیر اس کا اعتراف بھی کر چکے ہیں۔ دریں اثنا پیپلزپارٹی کے رہنما سنیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ حسین نواز کی تصویر کا منظر عام پر آنا سوالیہ نشان ہے۔ بڑی تعجب کی بات ہے کہ مذکورہ تصویر پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے جاری ہوئی۔ ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سنیٹر سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ نوازشریف کی مددگار رہی ہے اور علی زیدی کی طرف سے حسین نواز کی تصویر جاری کرنے سے اور بے نقاب ہو گئی ہے کیونکہ اس تصویر کے ذریعے حسین نواز کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سنیٹر سعید غنی نے کہا کہ قوم منتظر ہے کہ ذمے داروں کے خلاف کیا کارروائی ہوتی ہے؟ وزار ت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایک سیاسی پارٹی کی طرف سے حسین نواز کی فوٹو لیک ہونے کی ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈالنا انتہائی بے بنیاد‘ لغو اور مضحکہ خیز الزام ہے۔ایک بیان میں ترجمان وزارتِ داخلہ نے کہاکہ جوڈیشل اکیڈمی کی صرف بیرونی سکیورٹی اسلام آباد پولیس کے پاس ہے۔ ترجمان نے کہاکہ اسلام آباد پولیس سمیت وزارتِ داخلہ کے کسی ڈیپارٹمنٹ یا ادارے کی رسائی نہ تو جے آئی ٹی کے دفاتر اور نہ اسکی کارروائی یا فلم بندی تک ہے۔ عمران خان کو سیکیورٹی بھی اسلام آباد پولیس ہی دیتی ہے۔ کیا جو کچھ بنی گالہ رہائشگاہ کے اندر ہوتا ہے اسکی ذمہ داری بھی اسلام آباد پولیس اور وزارتِ داخلہ پر ڈال دی جائے؟