پانی کا کم اخراج، ٹھٹھہ اور بدین کی ایکڑوں اراضی سمندر برد ہورہی ہے، تاج حیدر

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق مرکزی سیکریٹری اطلاعات سابق سنیٹر تاج حیدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کالا باغ ڈیم کے متعلق سماعت کر رہے ہیں۔ ان کی نظر میں سب سے مقدم مسئلہ یہ ہونا چاہیے کہ پانی کے کم اخراج کی وجہ سے ٹھٹہ اور بدین کا 24 لاکھ ایکڑ رقبہ سمندر برد ہو جائے گا۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ خاص مقدار میں دریا کا پانی سمندر میں جانا چاہیے تاکہ زمین کو سمندری پانی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 1991 ء کے پانی کے معاہدے میں یہ بات تسلیم کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ منگلا اور تربیلا ڈیموں سے دو بڑی نہریں نکالی گئی ہیں جن میں دریائے سندھ کا پانی جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ڈیلٹا کی زمین تیزی سے سمندر برد ہو رہی ہے ۔ اس سے 2050ء تک سمندر ٹھٹھہ شہر تک آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم کے لئے پانی ضروری ہے لیکن پانی میسر ہی نہیں تاہم اے این جی عباسی کی رپورٹ کے صفحہ 48 میں جو چارٹ دکھایا گیا ہے وہ آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن پانچ ماہرین نے اضافی پانی دکھایا ہے انہوں نے حال اور مستقبل میں پانی کے استعمال کو مدنظر نہیں رکھا۔ تاج حیدر نے کہا کہ بھارت نے کشن گنگا ڈیم بنا لیا ہے جس کے بعد پانی اور بھی کم ہو گیا ہے۔ کالا باغ ڈیم کی حمایت کر رہے ہیں وہ دراصل بھارت کی جانب سے کشن گنگا ڈیم بنانے کا جواز مہیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں زیریں علاقے کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ سندھ پہلے ہی اس بات پر تیار ہو گیا ہے کہ تربیلا سے اوپر پانی کے ذخائر کے لئے ڈیم بنائے جائیں تاہم پانی اتنا کم ہے کہ بھاشا ڈیم میں بھی دس سالوں میں صرف دوسال پانی میسر ہو سکے گا۔ انہوں نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ وہ ٹھٹھہ اور بدین اضلاع کا دورہ کریں اور خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ کس طرح سمندر نے ٹھٹھہ اور بدین کی زمینوں کو کاٹ ڈالا ہے۔

ای پیپر دی نیشن