اسلام آباد (عبداللہ شاد) بھارت میں آپریشن بلیو سٹار اور سانحہ گولڈن ٹیمپل کو چونتیس سال گزر گئے۔ اس موقع پر سکھوں کی بڑی تعداد نے مختلف بیانات میں خالصتان کے صورت میں قیام اور بھارت سے آزادی کے عزم کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ سکھ قوم کی جانب سے شروع کئے گئے ریفرنڈم 2020 میں بھی مزید تیزی لانے کی بات کی گئی۔ یاد رہے کہ 6 جون 1984 کو بھارتی فوج نے سکھوں کے متبرک مقام ’’ گولڈن ٹیمپل ‘‘ کی حرمت کو بری طرح پامال کیا تھا اور اسے منہدم کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ ہزاروں سکھوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ اسے آپریشن بلیو سٹار کا نام دیا گیا تھا اور اس میں سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ سمیت خالصتان کے قیام کے حامی سارے سکھ رہنما قتل کر دیئے گئے تھے۔ سانحہ گولڈن ٹیمپل کی برسی کے موقع پر برطانیہ میں رہنے والے سکھوں کی ٹولیوں نے منگل کے روز احتجاج کیا اور بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ’’بھارت مردہ باد‘‘ اور ’’خالصتان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔ آپریشن بلیو سٹار اور سکھ قتل عام کے بعد سکھوں میں دہلی سرکار کے خلاف نفرت اتنی شدید ہو گئی تھی کہ محض چار ماہ بعد یعنی 31 اکتوبر 1984 کو انڈین وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے دو سکھ محافظوں ’’ ستونت سنگھ ‘‘ اور ’’ بے انت سنگھ ‘‘ کے ہاتھوں قتل ہو گئیں۔ اندرا گاندھی کے قتل کے فوراً بعد پورے بھارت میں بالعموم اور دہلی میں بالخصوص سکھوں کی بدترین نسل کشی شروع ہوئی اور صرف تین دن کے اندر چھ ہزار سکھوں کو قتل کر دیا گیا۔ اس بربریت پر امریکہ میں قائم سکھ حقوق کی تنظیم ’’ Sikhs For Justice‘‘ نے 31 اکتوبر 2013 کو مسز گاندھی کے قتل کی برسی کے موقع پر دس لاکھ سکھوں کے دستخطوں پر مبنی رٹ پٹیشن اقوامِ متحدہ کے ادارے UNHRC ( یونائیٹڈ نیشن ہیومن رائٹس کونسل ) میں داخل کرائی جس میں اس عالمی ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کے ہاتھوں ہونے والے سکھوں کے قتلِ عام کو عالمی سطح پر سکھوں کی نسل کشی ڈکلیئر کیا جائے اوراس کے ذمہ داری بھارتی حکمرانوں کو خصوصی ٹربیونل قائم کر کے سزا دی جائے ۔ اس کے علاوہ 6 جون 2014 کو اسی سکھ تنظیم نے عالمی سطح پر انٹر نیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کے دستخط حاصل کرنے کے لئے ایک مہم چلا رکھی ہے جس کو سکھ ریفرنڈم 2020 کا عنوان دیا گیا ہے ۔ اس کے مطابق 2020 میں بھارت کے باہر بسنے والے 50 لاکھ سکھ ایک ریفرنڈم کے ذریعے اس امر کا فیصلہ کریں گے کہ بھارت کے زیر قبضہ پنجاب کو بھارت سے آزادی حاصل کر لینی چاہیے یا بھارتی غلامی کو ہی اپنا مقدر سمجھنا چاہیے ۔ یہ بھی دلچسپ امر ہے کہ کنیڈا میں قائم گرودوارے کی تنظیم نے پورے کینیڈا کے علاوہ امریکہ اور لندن کے بعض گردواروں میں بھی ہندوئوں کے داخلے پر سختی سے پابندی لگا دی ہے۔ ان باتوں سے محسوس ہوتا ہے کہ بھارت میں خالصتان کی تحریک کس قدر زوروں پر ہے۔