اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس ثاقب نثار نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے قانون کی طالبہ پر چھریوں کے وار کرنے کے مقدمے میں بری ہونے والے ملزم کی رہائی کا ازخود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے مقدمے کا ریکارڈ 10 جون 2018ء کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں طلب کرلیا۔ خیال رہے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد مختصر فیصلہ ملزم کے حق میں سنایا تھا۔ خدیجہ صدیقی کو ان کے ساتھی طالب علم شاہ حسین نے 3 مئی 2016ء کو شملہ ہلز کے قریب اس وقت چھریوں کے وار سے زخمی کر دیا تھا جب وہ اپنی چھوٹی بہن کو سکول چھوڑنے جارہی تھی۔ خدیجہ اپنی گاڑی میں بیٹھنے ہی والی تھی کہ ہیلمٹ پہنے شاہ حسین نے خدیجہ کو 23 بار خنجر سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ واقعے کے ایک ہفتے کے اندر لاہور ہائیکورٹ میں ملزم کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ دائر کیا گیا، عدالت کے سامنے شواہد پیش کئے گئے اور شاہ حسین کی شناخت یقینی بنانے کے لئے ویڈیو فوٹیج بھی پیش کی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ستمبر 2016ء میں ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست خارج کئے جانے کے باوجود دوماہ بعد شاہ حسین کو سیشن کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری مل گئی۔آئی این پی کے مطابق امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے لئے سپریم کورٹ نے درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی۔ فوزیہ صدیقی نے اپنی بہن عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کے لئے قانونی جدوجہد شروع کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ چیف جسٹس کل 7 جون کو درخواست پر اپنے چیمبر میں سماعت کریں گے۔
چیف جسٹس نے خدیجہ پر حملے کے ملزم کی بریت کا ازخود نوٹس لے لیا
Jun 06, 2018