لندن( نوائے وقت رپورٹ ) اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک پاکستانیوں نے گزشتہ روز ویسٹ منسٹر پارلیمنٹ کے باہر اولڈ پیلس یارڈ پر مظاہرہ کیا۔ تمام مستقل رہائش درخواست دہندگان اور ان کے خاندان تاخیر کی وجہ سے غیر انسانی مصائب کا شکار ہیں۔ جو امیگریشن ایکٹ کی دفعہ322(5) کے غیر مناسب استعمال کا مظہر ہے۔ یہ دفعہ دہشتگردی کے مقابلے کیلئے بنائی گئی تھی اور صرف ان مقدمات میں استعمال ہو گی جہاں ایک فرد قومی سلامتی کیلئے حقیقی خطرہ سمجھا جاتا ہے ۔پچھلے ماہ ہائوس آف کامن ہوم آفیئرز کی منتخب کمیٹی کو لکھے گئے خط میں برطانیہ کی ہوم کمیٹی کے سیکرٹری ساجد جاوید نے تصدیق کی کہ امیگریشن ایکٹ کی جانبدارانہ خود ساختہ 322(5)دفعہ میں درخواست دہندگان کے کردار و اخلاق سے متعلقہ ہے۔درخواستوں پر دوبارہ غور مکمل ہونے تک اس دفعہ پر عملدرآمد روک دیا جائے۔ گروپ کے ممبر جناب محمد افضل نے کہا وہ لوگ بہت سخت مشکلات سے دوچار ہیں جنہیں فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ان تارکین وطن میں زیادہ تر پاکستانی ، ہندوستانی اور بنگلہ دیشی پس منظر کے لوگ ہیں ۔برطانوی پارلیمنٹ کے باہر مسلسل احتجاج کے ساتھ گروپ نے پارلیمنٹ اور ہوم آفیئرز کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ پیشہ ور افراد کیلئے ڈیکورین دفعہ322(5) دہشتگردی سے ان کو بچانے کیلئے بنائی گئی تھی نہ ڈاکٹر ز، انجینئرز، سائنسدانوں اور کاروباری افراد کو ملک سے نکالنے کیلئے ۔گروپ اس صورتحال کے تدراک کیلئے آن لائن پٹیشن پر ایک لاکھ دستخط حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔