اصغرخان کیس:سپریم کورٹ کی تمام افراد کوہفتے تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران تمام افراد کو9 جون تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سویلین افراد کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونا ہوگا، جبکہ اس بات کا تعین عدالت کرے گی کہ کن کا ٹرائل فوج میں ہونا ہے اور کن کا سویلین اداروں میں۔بدھ کوچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران متعدد سیاسی رہنمائوں کے وکلا اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ میاں نواز شریف کہاں ہیں؟انہیں نوٹس دیا تھا وہ کیوں نہیں آئے؟ ٹی وی چینلز پر ٹکرز بھی چلے جبکہ آج اخبارات کی لیڈ سٹوری بھی یہی ہے۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر نواز شریف اسلام آباد میں ہیں تو وہ ایک گھنٹے میں عدالت میں پیش ہوں، یہ عدالت کا حکم ہے ہر کسی کو آنا پڑیگا۔اٹارنی جنرل نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ نواز شریف اس وقت احتساب عدالت میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل ہیں، تو ان کو بھجوا دیں۔وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر اٹارنی جنرل نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ میاں نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے باعث سپریم کورٹ نہیں آسکے، تاہم وہ اپنے وکیل کا بندوبست کر رہے ہیں۔جس پر عدالت عظمی نے کہا نواز شریف آئندہ سماعت پر اپنے وکیل کے ذریعے پیش ہوں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی صاحب یہاں موجود ہیں، ان سے پوچھتے ہیں کہ انہوں نے پیسے لیے تھے؟جس پر جاوید ہاشمی نے جواب دیا کہ انہوں نے پیسے نہیں لیے۔جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ میں نے 5 سال نیب کی عدالت میں کیس بھگت کر اس الزام کو کلیئر کیا۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  بہت اچھی بات ہے،کرپشن کے خلاف کیسز میں آپ جیسے سیاستدانوں کو لیڈ کرنا چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے آرمی افسران کا معاملہ آرمی کو ہی سونپ دیا ہے، وہ بھی اس معاملے کو اپنے قانون کے مطابق دیکھیں جبکہ اس کیس میں سویلینز کا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔سماعت کے دوران ایڈووکیٹ اعتزاز احسن نے عدالت عظمی کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کے نام بھی نوٹس جاری ہوا، مگر ان کا اس کیس میں نام نہیں ہے۔جس پر عدالت عظمی نے یہ کہہ کر خورشید شاہ کو جاری نوٹس واپس لے لیا کہ یہ نوٹس غلطی سے جاری ہوا۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 جون تک کے لیے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 2 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے 1990 کی انتخابی مہم کے دوران پیسے وصول کرنے والے سابق وزیراعظم نواز شریف، سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی اور عابدہ حسین سمیت21 سویلین کو نوٹس جاری کیے تھے۔دوسری جانب عدالت عظمی کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی)کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر)اسد درانی سمیت کیس سے متعلقہ آرمی افسران، ڈی جی نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

ای پیپر دی نیشن