صدائے حکمت

شاہد محمود وڑائچ قانون‘ ہسٹری‘ فلسفہ اور اردو میں پوسٹ گریجویٹ ڈگری کے حامل ہیں‘ علم و ادب اور تصنیف و تالیف میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ صدائے حکمت کے حوالے سے انہوں نے ایک منفرد موضوع پر قلم اٹھایاہے‘ اغلباً پہلے کبھی اس بارے میں نہیں لکھا گیا۔ ’’صدائے حکمت ‘‘ لفظ‘ اسکے استعمال‘ لغوی اور پھر مروّج معنوی پرتوں کے حوالے سے ہمارے سماجی‘ اخلاقی اور مذہبی ڈسکورس کو سامنے لاتی ہے۔ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے جس میں ایسے الفاظ‘ محاورات اور روزمرہ زیر بحث لائے گئے ہیں جو سراسر دین اسلام کی مبادیات سے متصادم ہیں اور ان سے عقائد و عبادات کا استہزاء ثابت ہوتا ہے۔ قارئین کرام کو نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی دقت پیش نہیں آئیگی کہ یہ کہاوتیں جن ادوار میں وضع کی گئیں‘ ان کا چلن عام ہوا وہ معاشرے اور ادوار نظری و فکری اور اخلاقی اعتبار سے پستی کی سطح پر تھے۔ شاہد محمود نے علمی و ادبی اور سماجی و ثقافتی بیانیے کو منفرد جہت عطا کی ہے بلکہ ادبی شائشتگی کو ایک قابل تقلید مثال اور ادبی تحریک کے طور پر پیش کیا ہے۔ یہ سماجی شعور کی بیداری کے ساتھ ایک دعوتِ غوروفکر بھی ہے۔ 216 صفحات پر مشتمل یہ کتاب الحقائق پبلی کیشنز دربار مارکیٹ گنج بخش روڈ لاہور نے شائع کی ہے جس کی قیمت 350/- روپے ہے۔ (تبصرہ: ڈاکٹر سلیم اختر)

ای پیپر دی نیشن