اسلام آباد( نا مہ نگار)پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے زرعی ماہرین نے مقامی سطح پر لہسن کی نئی ورائٹی پیش کر کے تاریخ رقم کر دی ہے،قومی زرعی تحقیقاتی مرکزاسلام آباد میں ڈاکٹر محمد ایوب خان ممبر پلانٹ سائنسز کی زیر صدارت لہسن کی نئی ورائٹی کے امکانات کا تعین کرنے کے لیے ورائٹی ایویلوایشن کمیٹی کی میٹنگ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پی اے آر سی ، این اے آر سی کے سائنسدانوں ، فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اور صوبہ پنجاب ، کے پی کے کے سیڈ ڈپارٹمنٹ کے زر عی ماہرین نے شرکت کی۔ انجینئر ڈاکٹر شمیم السبطین ، ڈی جی این اے آر سی اور ڈی جی ریسرچ کے پی کے بھی اجلاس میں موجود تھے۔ چونکہ ملک میں لہسن کی مانگ زیادہ اور پیداوار کم ہے اس لیے پاکستان لہسن کی در آمد کے لیے قیمتی زر مبادلہ خرچ کرتا ہے ۔ پاکستان لہسن چائنہ، انڈیا، اور چلی سے در آمد کر رہا ہے۔ اجلاس کے دوران کاشت اور پیداوار کے تمام مراحل کے حوالے سے تفصیلی بات کی گئی۔ ورائٹی کی اہم خصوصیات کے بارے میں شرکاء کے آگاہ کیا گیانیز لہسن کے کاشت کے کھیتوں کا معائنہ اور لہسن کے اسٹور ہائوس کا معائنہ بھی کیا۔نئی متعارف کرائی جانے والی ورائٹی NARC-G1 ملک میں لہسن کی تمام ورائٹیوں سے بہتر اور پیداوار کے لحاظ سے بھی فائدہ مند ہے۔ اسکی کوالٹی بھی بہت عمدہ ہے اور فی ہیکٹر پیداوار 26 ٹن ہے۔ ڈاکٹر محمد ایوب خان ، ممبر پلانٹ سائنسز نے سائنسدانوں کو نئی ورائٹیز کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے زرعی ماہرین اسطرح لگن اور محنت سے کام کرتے رہیں گے اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان زراعت کے میدان میں مکمل طور پر خود کفیل ہو جائے گا۔