کرونا صورتحال سنجیدہ ، صحت کی سہولتیں بڑھائی جائیں، کنور نوید: وائرس باہر سے آیا ، ناصر شاہ

کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں جمعہ کو دوسرے روز بھی کرونا کی صورتحال پر کئی گھنٹے تک طویل بحث جاری رہی ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل نے کہا کہ سندھ میں 80 فیصد سے زیادہ کیس کراچی میں ہیں اور 80 فیصد اموات بھی کراچی سے ہیں۔ہم نے وزیر اعلی اور سعید غنی سے بھی درخواست کی تھی کہ ہمیں بھی صحت کے حوالے سے بریفننگ دلوا دیں۔ہمیں بھی معلوم ہوکہ کیا ہورہا ہے۔یہ وباابھی اور لوگوں کو بھی تنگ کرے گی۔لیکن وہ نہیں ہوسکا جو ہم نے کہا تھا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ بڑے بڑے اسکول ہیں وہاں پر بھی سہولیات پیدا کی جاسکتی ہیں۔ہیلتھ ورکرز کے الائنس نے بھی 8 جون سے ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ صورت حال کو سنجیدہ لیں اورصحت کی سہولیات کو بھی بڑھائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس سے کہا جائے کہ شہر میں رہنے والے لوگوں کو اپنا سمجھے۔جو مریض پہلے آئے گا اس کو پہلے وینٹی لیٹر ملنا چاہیئے۔یہ نہیں ہونا چاہیے کہ وزیر کا فون آئے تو اس کے لیے بیڈ خالی ہوجائے ۔نجی اسپتالوں میں بھی ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان فراہم کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا ٹیسٹ ہوا لیکن ہمیں بتایا تک نہیں گیا۔مجھے فون پر بتایا گیا کہ منفی ہے۔وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ارتغزل ڈرامے کو حقیقت اور کورونا کو غیر حقیقی سمجھا جائے گا تو پھر یہی صورتحال ہوگی ۔ پاکستان مین کرونا وائرس باہر سے آیا۔کورونا وائرس کو پاکستان میں پھیلنے سے روکاجاسکتاتھا۔وزیراعظم نے کورونا وائرس پر پہلی میٹنگ 13مارچ کو کی وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ اس کی جانب سے کہا گہا کہ یہ فلو ہے ،لوگوں کو کہا گیاکہ آپ گھبرائیں نہیں اب کورونا وائرس پھیل چکاہے ،اب نئے طرز زندگی کیساتھ جینا ہے۔ ناصرشاہ نے کہا کہ جھوٹے مفروضوں کی بنیاد پر بات کی جارہی ہے۔صوبائی وزیر سعید غنی نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی تعداد اس طرح اگر بڑھتی رہی تو مشکل ہوجائیگی ۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔این ڈی ایم نے کچھ ماسک، کٹس اورصابن بھیج دیے ان کا شکریہ۔وزیر اعظم باقی صوبوں میں گئے لیکن سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر نہیں گئے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پوچھی گئی بات کو کرپشن کہا گیا500ارب کا سوال وفاق سے سپریم کورٹ نے پوچھا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ حالات ایسے نہیں کہ ہم پوائنٹ اسکورنگ کریں۔سعید غنی نے کہا کہ ایم کیوایم نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اورایم کیوایم نے تنقید کی گند میں حصہ نہیں لیا۔وزیراعلی نے ہمیں کہا کہ ہمیں اپنا فوکس کوروناپر رکھیں۔سعید غنی نے کہا کہ حلیم عادل شیخ نے سکھرقرنطینہ میں لوگوں کو فون کرکے اکسایا۔ انہوں نے کہا کہ بارہ سو ارب روپے کے فنڈز کی تقسیم کی جو بات کررہے ہیں اسمیں سو ارب روپے ٹیکس ریفنڈ کے شامل ہیں،اسکے علاوہ بھی کئی ارب روپے دیگر مد کے شامل ہیں جو سالانہ وفاقی حکومت دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے لوگوں کی جان بچانے کے لئے سب سے پہلے لاک ڈان کیا تھا۔صوبائی وزیرتوانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ سندھ اسمبلی اجلاس میں صرف سیاسی باتیں ہوئیں ۔وزیر اعلی نے جس طرح لیڈ کیا پھر باقی حکومتوں نے اس پر عمل کیا۔شروع میں بہتر لاک ڈائون تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو آگاہی بھی دینی ہے کہ ان کی زندگیوں کا تحفظ ہونا چاہیے۔صوبائی وزیر تیمور تالپور نے کرونا کی صورتحال پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اگر وفاق کارویہ سنجیدگی پر مبنی ہوتا اور اگر عمران خان وہ بات سن لیتے جو وزیر اعلی سندھ کر رہے تھے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے ۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سعید آفریدی نے کہا کہ کورونا وائرس سے مرنے والے کی تدفین کومشکل بنادیا گیا ہے، کرونا میتوں کی تدفین کے لئے قبرستان الگ کرنے سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا ہے۔ایم ایم کے رکن اسمبلی سید عبد الرشید نے کہا کہ میں خود اس بیماری میں مبتلارہا ہوں ،میری فیملی کے 22 افراد اس میں مبتلا تھے۔وزیر اعلی سندھ نے مستقل میری خیریت دریافت کی۔کنور نوید، اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، 50 کے قریب اسمبلی ارکان نے میری خیریت معلوم کی۔یہ ایک ایسی بیماری ہے جس نے پوری دنیا کو پریشان کیا ہے۔پاکستان کو اس نے 15 سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔پیپلز پارٹی سے میرا سیاسی اختلاف ہے مگر موجودہ صورتحال میں وزیراعلی نے لیڈر بن کے کام کیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم کورونا وائرس پھیلنے کے ذمہ دار ہیں،چاروں صوبوں میں سے صرف مراد علی شاہ نے کام کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سوشل سسٹم تباہ ہورہا ہے جب میں لیاری جنرل اسپتال پہنچا تو وہاں وینٹی لیٹر چلانے کے لئے لوگ نہیں تھے ۔ہیلتھ سروسز کے لیے فرنٹ لائن پر موجود ڈاکٹر عدم تحفظ کا شکار تھے۔میں نے الخدمت کے زریعے ڈھائی لاکھ راشن تقسیم کیے ،لیاری میں 12 ہزار راشن بیگ تقسیم کیے جبکہ سرکاری راشن صرف یونین کونسل میں 50 بیگ دیے گئے ۔ تحریک لبیک پاکستان کے رکن اسمبلی مفتی قاسم فخری نے کہا کہ کوروناوائرس سے لڑا نہیں جاسکا،اگر حکمران،عوام ملکر توبہ کرتے تو وبا سے بچنے کی تدبیر ہوتی ،سندھ حکومت نے عوام کو مشاورت میں شامل نہیں کیا۔

ای پیپر دی نیشن