روس چین تعلقات تاریخ کی بلند  ترین سطح پر ہیں:صدرپیوٹن

بیجنگ (شِنہوا)روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس چین تعلقات غیرمعمولی طور پر اعلی سطح پر پہنچ چکے ہیں اور دونوں ممالک کے  وسیع مشترکہ مفادات ہیں۔سینٹ پیٹزربرگ میں دنیا کی اہم بین الاقوامی خبرایجنسیوں کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں شِنہوا نیوز ایجنسی کے صدر اور ایڈیٹر انچیف ہی پھنگ کی جانب سے چین روس تعلقات سے متعلق ایک سوال کا ویڈیو لنک کے ذریعے جواب دیتے ہوئے پوتن نے کہا کہ ان کا ملک چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔اس میڈیا ایونٹ کا اہتمام روس کی تاس نیوز ایجنسی نے سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم2021 کے موقع پر کیا تھا۔پوتن نے گذشتہ چند سالوں میں چینی صدر شی جن پھنگ کے ساتھ اپنے قریبی رابطوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ  انھوں نے حال ہی میں دوطرفہ ایٹمی توانائی تعاون منصوبے کے  چارجوہری  یونٹس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی جو دونوں ممالک کے مابین ہائی ٹیک تعاون کا ایک بہت اہم منصوبہ ہے۔پوتن نے کہا کہ روس اور چین کے درمیان وسیع مشترکہ مفادات ہیں جو گہرے باہمی تعاون کی ایک اہم بنیاد ہیں۔اقتصادی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ، پوتن نے کہا کہ روس اور چین باہمی تجارت کو  گزشتہ کئی سالوں خصوصا  2020 میں  کوویڈ-19 وبا کے اثرات کے باوجود مسلسل 100 ارب امریکی ڈالر سے اوپر رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔پوتن نے کہا کہ توقع ہے کہ دونوں ممالک 2024 تک دوطرفہ تجارت کو 200 ارب امریکی ڈالر تک لے جائیں گے۔صدر پوتن نے کہا کہ روس اور چین مختلف شعبوں جیسے ہوائی جہازوں کی تیاری ، چاند پر تحقیق ، توانائی ، ماحولیاتی تحفظ اور عوامی تبادلوں کے حوالے سے بھی قریبی تعاون کر رہے ہیں اور یہ کہ ان کا ملک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے  کے ساتھ یوریشیا اقتصادی یونین کے مزید اشتراک عمل کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔

ای پیپر دی نیشن