صوبے کہ رہے ہیں پانی چوری ہورہا بحران سنگین ہوگا وزیراعظم

اسلام آباد ‘لاہور‘بیجنگ(نیوزرپورٹر+ شنہوا‘نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے عالمی یوم ماحولیات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کا بڑا مسئلہ آنے والا ہے صوبے ابھی سے کہنے لگے ہیں، ہمارا پانی چوری ہو گیا، آگے جا کر پانی کا بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔ پاکستان کی میزبانی میں عالمی یوم ماحولیات پر اسلام آباد میں مرکزی تقریب ہوئی، عالمی سطح پر ماحولیات کی بہتری کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا گیا۔ تقریب میں چین کے صدر، برطانیہ کے وزیراعظم، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت عالمی رہنماؤں کے پیغامات نشر کئے گئے۔ چینی صدر نے اپنے پیغام میں کہا پاکستان کیساتھ مل کر ماحولیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا ماحولیات کا تحفظ ناگزیر ہو چکا ہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر میں سب کو کہنا چاہتا ہوں کہ عالمی وبا کرونا وائرس پر فوکس کیا جائے۔ کیونکہ یہ قدرت کا انتقام ہے۔اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی پر ہمیں بروقت کارروائی کرنا ہو گی۔ اس کے لیے ہمیں اپنی کوششوں کو دوگنا کرنا ہوگا تاکہ عالمی سطح پر بڑھنے والے درجہ حرارت کو کنٹرول کیا جا سکے اور عالمی سطح پر 1.5 درجہ حرارت پر قابو پایا جا سکے۔ جبکہ اقوام متحدہ  کے سیکرٹری نے کہا پائیدار ترقی کیلئے جنگلات کا تحفظ اور سمندری حیاتیاب کی بقاء ضروری ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان سمیت کئی ممالک نے ماحولیات پر توجہ نہیں دیں۔ چھانگا مانگا، میانوالی اور دیگر شہروں کے بڑے بڑے جنگلات ہمارے سامنے تباہ ہوئے اور قبضے کئے گئے۔ عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کرنا پاکستان کیلئے بڑا اعزاز ہے۔ دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ ہمیں آئندہ نسلوں کی فکر ہے۔ وزیراعظم نے کہا لاہور میں آلودگی کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان نے کہا بلین ٹری منصوبے کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ بورس جانسن پاکستان کی کوششوں کو سپورٹ کرر ہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پانی کا بڑا مسئلہ آنے والا ہے، ابھی سے صوبے کہنے لگے ہیں ہمارا پانی چوری ہو گیا، آگے جا کر پانی کا بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔ پاکستان کا 80 فیصد پانی گلیشیئر سے آتا ہے، گلیشیئر گلوبل وارمنگ سے متاثر ہو رہے ہیں، پاکستان، بھارت سمیت کئی ملک اس سے متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج کی روک تھام کے لیے ابھی سے اقدامات کرتے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک ارب درخت لگا چکے، 9 ارب مزید لگائیں گے، قوم کو مل کر ماحولیات کے تحفظ کی جنگ جیتنا ہو گی، اساتذہ پر شجرکاری مہم کی آگاہی کے لیے بڑی ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی پاکستان کیلئے بڑا اعزاز ہے، دنیا نے تسلیم کیا پاکستان کو آئندہ نسلوں کی فکر ہے، خیبر پی کے میں ایک ارب درخت لگائے، قدرتی ماحول کی بحالی کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی اعزاز ہے، قدرتی ماحول کی بحالی کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان واحد ملک جو آئندہ نسلوں کی فکر کرتا ہے، پاکستان سمیت بہت سے ممالک نے ماحولیات پر توجہ نہیں دی، اس سے قبل ماحولیات کے عالمی دن کے حوالے سے مرکزی تقریب کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان کا کہنا تھا کہ عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی پاکستان کیلئے اعزاز ہے، بلین ٹری منصوبے کو عالمی سطح پر بے حد پذیرائی ملی۔ قائمقام برطانوی ہائی کمشنر الیگزینڈر ایونز  نے کہا کہ خوشی ہے اس سال پاکستان عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کر رہا ہے، قدرتی وسائل سے مالا مال دوست ملک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے اردو میں پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بورس جانسن حکومت اسلام آباد کی کوششوں کی بھرپور سپورٹ کر رہی ہے، کیونکہ ساتھی ہی مشکل وقت میں کام آتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امیر ممالک عالمی حدت سے نمٹنے کے لیے فنڈز فراہم کریں۔ ماحولیات کی بہتری کے لیے دنیا پاکستان کی کاوشوں کو تسلیم کر رہی ہے، دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئندہ نسلوں کی فکر ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت کئی ممالک نے ماحولیات پر توجہ نہیں دی، چھانگا مانگا، میانوالی اور دیگر شہروں کے بڑے بڑے جنگلات ہمارے سامنے تباہ ہوئے، لاہور میں آلودگی کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلی پر کبھی توجہ نہیں دی گئی جبکہ کرونا وائرس کی طرح ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کسی سرحدی حد بندی سے آزاد ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں ایک موقع ملا کہ ہم آئندہ 10 برس کے دوران ایکو سسٹم کو بہتر کر لیں۔ ایک طرف ہوس ہے اور دوسری طرف انسانیت اور جب ان کے مابین توازن برقرار نہ رہے تو کنزیومرازم کی وجہ سے انسانیت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ پاکستان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا حوالہ دے کر کہا کہ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آبی وسائل کی کمی کی طرف اشارہ کیا اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے ملک میں صوبے ایک دوسرے پر پانی چوری کا الزام لگاتے ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے ماحولیاتی نظام کے لیے اقوام متحدہ اقدامات کر رہی ہے۔ مرکزی تقریب سے ورچوئل خطاب کے دوران کہا کہ بہتر مستقبل کے لیے ایسے فیصلوں کی ضرورت ہے جو دوست ماحول کا باعث بنے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو روکنا فرد واحد کا کام نہیں ہے بلکہ مجموعی کوششوں کے ذریعے ممکن ہے جس میں کاروباری برداری سمیت شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ شامل ہوں۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے جنگلات کا تحفظ اور سمندری حیاتیات کی بقا بہت ضروری ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام کے تحت سربراہ نیچر فار کلائیمیٹ برانچ ایکو سسٹم ڈویژن ٹم کرسٹو فرسن نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم پاکستانی حکومت کا ماحولیات کے عالمی دن پر میزبان بننے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ قبل ازیں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ پاکستان پر ماحولیاتی تبدیلی سے رونما ہونے والے اثرات زیادہ ہیں جنہیں ماحول دوست ٹیکنالوجی کے فروغ سے ماحولیاتی آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین پاکستان کیساتھ مل کرماحولیاتی تبدیلی کے منصوبوں پرکام کر رہا ہے۔ اسلام آباد میں پاکستان کی میزبانی میں عالمی یوم ماحولیات کی مرکزی تقریب سے چینی سفیر نونگ رونگ کی طرف سے سنائے گئے پیغام میں چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ماحول کی بہتری کا کام انسانیت کی بقا کیلئے ضروری ہے، ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ اس سے قبل ماحولیات کے عالمی دن کے حوالے سے مرکزی تقریب کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔ کنونشن سینٹر اسلام آباد کو پودوں اور پھولوں سے سجایا گیا۔ تقریب میں برطانیہ اور چین کے وزرائے اعظم، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت عالمی رہنماؤں کے پیغامات نشر کئے گئے۔ سیاسی و حکومتی شخصیات، وزرا، غیر ملکی سفیر بھی شریک ہوئے، تقریب میں ثقافتی شو بھی پیش کیا گیا۔ قائمقام برطانوی ہائی کمشنر الیگزینڈر ایونز نے کہا کہ خوشی ہے اس سال پاکستان عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کر رہا ہے، قدرتی وسائل سے مالا مال دوست ملک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے اردو میں پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بورس جانسن حکومت اسلام آباد کی کوششوں کی بھرپور سپورٹ کر رہی ہے، کیونکہ ساتھی ہی مشکل وقت میں کام آتے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...