لاہور( کامرس رپورٹر)حکومت ویلتھ ٹیکس کا نفاذ کر کے 10ہزار ارب روپے اکٹھے کر سکتی ہے ، ویلتھ ٹیکس غریب یا مڈل کلاس نہیں بلکہ اشرافیہ پر لگنا ہے ،ہمارے ہاں سبسڈی کا نظام سرے سے غلط ہے ،حکومت غریب طبقات کا موثرڈیٹا مرتب کرے اور صرف انہیںاشیائے خورونوش ،پیٹرولیم اوربجلی پر سبسڈی دی جائے ،دوسروں کے بل بوتے پر زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھنے اور قرضے اتارنے کیلئے نئے قرضے لینے کی بجائے خودانحصاری کی پالیسی لائی جائے ،سمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کو اس طرز پر ترقی دی جائے جس سے ہماری برآمدات بڑھ سکیں۔ان خیالات کا اظہار ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری ،صدر زوہیب الرحمن زبیری اور دیگر نے ’’معیشت کی ترقی کیلئے اصلاحات اور غیر معمولی فیصلے ‘‘کے موضوع پرسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر عاشق علی رانا،نائب صدور افضل ایوبی ،عثمان کیانی،واصف علی اویس،صدیق بٹ،سیکرٹری جنرل سید حسن علی قادری ،فنانس سیکرٹری سیف الرحمن زبیری،جوانٹ سیکرٹری عبدالرحمن انصاری سمیت ٹیکس بارز کے ممبران موجود تھے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج تک کسی نے میڈ ان پاکستان برانڈنگ پر توجہ نہیں دی۔ خطے میں بنگلہ دیش نے بھی برآمدات میں ہمیں پچھاڑ دیا ۔اگر ہم نے برآمدات پر توجہ نہ دی تو تجارتی خسارہ ہماری معیشت کو ایسے ہی نگلتا رہے گا اور ہم ملک کے معاملات چلانے کیلئے کشکول اٹھائے پھرتے رہیں گے۔