نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ افغانستان میں طالبان کو سب سے بڑا عسکری خطرہ داعش اور دیگر تنظیموں کے جنگجوئوں سے لاحق ہے۔اس برس یہ جنگجو تاہم بین الاقوامی حملوں کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ طالبان نے القاعدہ کے ساتھ روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں اور اس گروپ کے سربراہ ایمن الظواہری مبینہ طور پر مشرقی افغانستان میں موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تیار کردہ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو القاعدہ، داعش اور پنجشیر سے تعلق رکھنے والے باغیوں کی طرف سے خطرات لاحق ہیں۔ داعش اور القاعدہ اگلے اس برس کے دوران بین الاقوامی سطح پر حملے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔گزشتہ برس اگست میں نیٹو اور مغربی اتحادیوں کے انخلا کے بعد افغانستان کا اقتدار سنبھالنے والے طالبان ملک پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی مسلسل کوشش میں ہیں۔ تاہم انہیں کئی مسائل کا سامنا ہے۔طالبان بین الاقوامی سطح پر خود کو تسلیم کرانے اور عالمی اقتصادی نظام میں دوبارہ شامل ہو کر افغانستان کے بڑھتے معاشی اور انسانی بحران پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔