گوجرانوالہ ( فرحان میر) گوجرانوالہ سے پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنماؤں کا پارٹی سے علیحدگی کا سلسلہ تاحال جاری ہے‘سٹی صدر خالد عزیز لون کے بعد شہر کی دونوں سیٹوں سے وفاقی وزیر انجنیر خرم دستگیر کے مد مقابل ایک لاکھ ووٹ لینے والے چوہدری صدیق مہر اور بیرسٹر عثمان ابراہیم کے مدمقابل ممتاز صنعتکار ڈائریکٹر سپر ایشیا و پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے داماد علی اشرف مغل اور مہرسرفراز کے بعد اب کامونکی سے سابق وفاقی وزیر رانا نذیر احمد خان اور ان کے بیٹے سابق ایم این اے رانا عمر نذیر نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اب تک نصف درجن سے زائد ٹکٹ ہولڈرز پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ چکے ہیں جس سے گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی شدید دباؤ میں ہے پی ٹی آئی کو چھوڑنے والے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے کی بجائے یا تو آزاد حثییت سے الیکشن لڑیں گے یا پھر وہ پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کو ترجیح دیں گے کیونکہ مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی صورت میں انہیں ٹکٹ ملنا مشکل نظر آتا، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گوجرانوالہ سے تمام حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے پاس مضبوط امیدوار ہیں اور انہیں ڈراپ کرنا مسلم لیگ (ن) کے مرکزی قائدین کیلئے انتہائی مشکل ہوگا۔ تاہم پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر رضوان اسلم بٹ اور چوہدری محمد علی تاحال پارٹی سے اپنی وابستگی قائم رکھے ہوئے ہیں۔ اس مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے دو ممبران اسمبلی بیرسٹر عثمان ابراہیم اور حاجی عبدالرؤف مغل نے اپنے بیٹوں کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ این اے78 میں علی اشرف مغل کے تحریک انصاف چھوڑنے کے بعد یہاں سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے بیرسٹر عثمان ابراہیم اس مرتبہ اپنے بیٹے شاہد عثمان کو قسمت آزمائی کا موقع دینا چاہتے ہیں۔ اسی طرح سابق ایم پی عبدالرؤف مغل پی پی64میں اس مرتبہ اپنے فیصلے معظم رؤف مغل کو الیکشن لڑائیں گے۔ اس حلقہ سے تحریک انصاف نے خالد عزیز لون کو ٹکٹ جاری کیا تھا جو کہ اب پارٹی کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ جبکہ صدر چیمبر شیخ ضیاء الحق اس حلقے سے امیدوار تھے جنہیں جماعت نے ٹکٹ جاری نہیں کیا تھا لیکن موجودہ صورتحال میں تمام پریشر کے باوجود تا حال پی ٹی آئی کا حصہ ہیں جس کے بعد اس حلقہ میں عبدالرؤف مغل کو اپنے پرانے سیاسی حریف سابق چیئرمین پی ایچ اے ایس اے حمید‘ صدر چیمبر شیخ ضیاء الحق، میجر (ر) نبیل انور چیمہ اور سعید بھٹہ میں سے کسی ایک سے مقابلہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ پی پی 58 پی ٹی آئی نے پانچ مرتبہ ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہونے والے ظفر اللہ چیمہ کی بجائے سابق ضلعی صدر رانا ساجد شوکت کو ٹکٹ جاری کیا تھا جو تا حال منظر سے غائب ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے قیصر سندھو جیسے مضبوط امیدوار سے انکا مقابلہ ہو گا۔ پی پی59 سے عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر سہیل ظفر چیمہ بھی تحریک انصاف کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہوئے۔ انکے بھائی سابق تحصیل ناظم رضوان ظفر چیمہ بھی گوجرانوالہ کینٹ حملہ کیس کے نامزد ملزموں میاں شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے حسن بٹر کو ٹکٹ جاری کیا تھا جن کا مقابلہ مسلم لیگ ن سے ممبر پنجاب اسمبلی وقار چیمہ سی ہو گا۔ حلقہ پی پی 60 سے راہنما پی ٹی آئی رضوان اسلم بٹ بھی تا حال منظر سے غائب جبکہ گزشتہ روز پی ٹی آئی چھوڑنے والوں میں انکا بھی نام شامل تھا مگر آخری وقت رضوان اسلم بٹ غائب ہو گئے اور ذرائع کے مطابق و اپنی سابقہ جماعت مسلم لیگ ن سے رابطے کی اطلاعات ہیں۔ پی پی 61 سے پی ٹی آئی نے کامونکی سے تعلق رکھنے والے رسابق وفاقی وزیر رانا نذیر احمد خان کو ٹکٹ جاری کیا جنہوں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کیا اس حلقے سے پی ٹی آئی کے باؤ اکرام، رضوان سیان اور افضل چیمہ تا حال جماعت کے ساتھ کھٹرے ہیں اور رضوان سیان نے اپنی امریکی شہریت چھوڑی مگر ٹکٹ لینے میں ناکام رہے جبکہ اس حلقے سے پی ٹی آئی راہنما افضل چیمہ مضبوط میدوار ہیں جنکو مقامی دھٹروں کی حمایت حاصل ہے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے نواز چوہان ایم پی اے ہیں۔ پی پی62 میں (ن) لیگی امیدوار توفیق بٹ کے مقابلے میں تحریک انصاف نے چوہدری محمد علی کوٹکٹ جاری کیا ہے جبکہ سابق ایم پی اے و سٹی جنرل سیکرٹری چوہدری طارق گجر ٹکٹ نہ ملنے کے باوجود پارٹی نہیں چھوڑی لیکن تال عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پی پی 63 میں مرکزی راہنما مریم نواز شریف نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے اور وہ اس حلقے سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکی ہیں اگر اس حلقے سے مریم نواز شریف الیکشن نہیں لٹرتی تو خان غلام دستگیر خان اور سلمان خالد پومی بٹ گروپ کی حمایت یافتہ چئیرمین گیپکو بورڈآف ڈائریکٹرمحمد شعیب بٹ اور بیرسٹر عثمان ابراہیم گروپ کے حمایت یافتہ عمر فاروق ڈار امیدوار ہونگے ٹکٹ دونوں میں سے کس کو ملتا ہے اسکا فیصلہ اعلیٰ قیادت کرے گی لیکن تحریک انصاف نے لالہ اسد اللہ پاپا کو اس حلقے سے ٹکٹ جاری کیا ہے جو موجودہ سیاسی صورتحال اور مقدمات کی وجہ سے تاحال منظر سے غائب ہیں اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اسی طرح تحریک انصاف کے قائدین پارٹی سے لاتعلقی اختیارکرتے رہے تو آئندہ الیکشن میں گوجرانوالہ سے کلین سویپ کرنے والے مسلم لیگ (ن) کیلئے میدان ایک بار پھر خالی ملے گا اور (ن) لیگی امیدواران بآسانی دوبارہ الیکشن جیت جائیں گے۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کے ہمدرد حلقے آس لگائے بیٹھے ہیں کہ حالات موافق ہوتے ہی تحریک انصاف سے اڑان بھرنے والے ایک مرتبہ پھر عمران خان کی چھتری تلے اکٹھے ہو جائیں گے۔