بجٹ میں پاورسیکٹرکیلئے 102ارب 86 کروڑ30 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں

اسلام آباد(نا مہ نگار+نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد( نا مہ نگار)آئندہ مالی سال 23023-24   وفاقی بجٹ میں پاورسیکٹرکیلئے 102ارب 86 کروڑ30 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں پاورسیکٹرمیں آئندہ مالی سال میں 32 نئی سکیمیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،  دستیاب دستاویز کے مطابق حویلی بہادرشاہ کے قریب 1200 میگاواٹ کا سولر پاورپلانٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ  بجٹ میں شامل ہے میپکو،حیسکومیں بجلی کی تقسیم میں بہتری کیلئے ایک ایک ارب روپے مختص کرنے ، داسوپن بجلی مںصوبے سے بجلی فراہمی کے لیے4ارب40کروڑ70لاکھ روپیرکھنے اورسکی کناری پراجیکٹ سے بجلی کی فراہمی کے لیے 12ارب 50کروڑ روپے مختص کرنیکی تجویزہے ،اسی طرح سے آئیسکومیں ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچرکے لیے 3 ارب روپے ،کاسا 1000منصوبے کے لئے 14 ارب 10 کروڑ روپے  اوراین پی سی سی میں سکاڈا سسٹم کے لیے 2 ارب 32 کروڑ 40 لاکھ  مانگے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال 2023-24کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 152 منصوبے بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں ایچ ای سی کیلئے نئے بجٹ میں چھیالیس ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز ما نگے گئے ہیں، دستیاب دستاویز کے مطابق ایک سو اڑتیس منصوبوں کیلئے بیالیس ارب روپے اڑتیس کروڑ روپے کے فنڈز ما نگے گئے ہیں چودہ نئے منصوبوں کیلئے دو ارب چھیاسٹھ کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ اوورسیز سکالرشپ پروگرام کیلئے تین ارب پچانوے کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز ،پاک امریکہ نالج کوریڈور پروگرام کے تحت سکالرشپس کیلئے ساڑھے تین ارب روپے کے فنڈز،ہائیر ایجوکیشن ڈویلمنٹ پروگرام کیلئے پچھہتر کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز، دستاویزپاکستانی یونیورسٹیز کیلئے فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے پچاس کروڑ روپے کے فنڈز مانگے گئے ہیں، دستاویزکے مطابق افغان طلبہ کیلئے علامہ اقبال سکالرشپ پروگرام کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص، دستاویز فل برائٹ سپورٹ پروگرام کیلئے ایک ارب روپے کے فنڈز پاک سری لنکا ہائیر ایجوکیشن تعاون کے منصوبے کیلئے چالیس کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز مانگے گئے ہیں،قائد اعظم یونیورسٹی میں  بارے پاک چین مشترکہ ریسرچ سینٹر کے قیام کا منصوبہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے بلوچستان اورفاٹا کے طلبہ کے لئے تعلیمی مواقع پیدا کرنے کا نیا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل کر نے کا کہا گیا ہے نیشنل سائبر سکیورٹی اکیڈمی کے قیام کیلئے ساٹھ کروڑ روپے کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے منصوبوں کیلئے آئندہ بجٹ میں 16 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے مجوزہ منصوبوں میں سائنو پاک، سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے قیام، ون پیشنٹ ون آئی ڈی منصوبہ، انٹرن شپ پروگرام، سائبر سکیورٹی پروگرام کے منصوبے، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں براڈ بینڈ سروسز کی توسیع اور ڈیٹا سینٹرز کے قیام، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کیلئے آن لائن ریکروٹمنٹ سسٹم سمیت دیگر منصوبے بھی شامل ہیں۔مجموعی بجٹ میں وزارت اور اس سے منسلک اداروں کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی اخراجات شامل ہیں، غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 10 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 6 ارب روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے مجوزہ منصوبوں میں نیشنل آئی ٹی بورڈ، سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن، سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے مختلف منصوبے، ایوان صدر، سینٹ، قومی اسمبلی کو ڈیجیٹلائز کرنے، جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کمپلائنس مینجمنٹ سسٹم، وفاقی وزارتوں اور محکموں میں سمارٹ آفس کے جاری منصوبے شامل ہیں۔اس کے علاوہ مختلف شہروں میں 4 نالج پارکس کی تعمیر اور اضلاع میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام، کراچی، لاہور، اسلام آباد، مظفر آباد اور گلگت میں کرائم اینالیٹکس اینڈ سمارٹ پولیسنگ منصوبے، ملک بھر میں فری لانسنگ ٹریننگ پروگرام کی وسعت، نیشنل انکوبیشن سینٹرز کے قیام و آپریشنل کرنے کیلئے فنڈز مختص کیے جانے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن