صدر مملکت آصف علی زرداری نے عالمی یومِ ماحولیات کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کا شمار ماحولیاتی تغیرات کے منفی اثرات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ہوتا ہے۔ گزشتہ چند سال کے دوران پاکستان کو سیلاب، خشک سالی، شدید گرمی اور جنگلات میں آتشزدگی جیسے متنوع واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ آج کے عالمی یوم ِماحولیات کا موضوع زمین کی بحالی، بنجر پن کی روک تھام اور خشک سالی سے بچائو ہے۔ اس دن کا مقصد آئندہ نسلوں کی خاطر ماحولیاتی تحفظ کی ہماری مشترکہ ذمہ داری کو اجاگر کرنا ہے۔ ا?ج ہم بین الاقوامی شراکت داری کے فروغ سے ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ پاکستان ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے پْر عزم ہے۔ گرین پاکستان پروگرام جیسے اقدامات کی بدولت جنگلات اور ماحولیاتی نظام کی بحالی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے پر ہماری توجہ ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے اہم ثابت ہوگی۔ پاکستان کے ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے کی بات صرف پاکستانی حکام ہی نہیں کررہے بلکہ بہت سے بین الاقوامی اور عالمی ادارے بھی بار بار یہی بتا رہے ہیں۔ یقیناً ماحولیاتی آلودگی ہی موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بن رہی ہے اور ہمارا ملک سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے اس لیے چیلنجز بھی ہمیں ہی زیادہ درپیش ہیں۔ اس سلسلے میں کئی ممالک پاکستان سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور اس کام کے لیے بنائے گئے ادارے کتنی سنجیدگی سے ان ممالک کو اس بات پر آمادہ کرتے ہیں۔ دو سال پہلے آنے والا بد ترین سیلاب یہ واضح کرچکا ہے کہ پاکستان اکیلا ایسے مسائل سے نہیں نمٹ سکتا اور نہ ہی معاملات کو زیادہ عرصے کے لیے ٹالا جاسکتا ہے، لہٰذا ماحولیاتی آلودگی کے تمام عوامل کے تدارک کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔