بھارتی انتخابات! مودی کا ہندوتوا کا طلسم ٹوٹ گیا 

Jun 06, 2024

اداریہ

اب کی با رچار سو پار کا دعویٰ کرنے والے مودی کی پارٹی بی جے پی لوک سبھا میں سادہ اکثریت بھی نہ لے سکی۔ رام مندر کے افتتاح سے شروع ہونے والا مودی کا انتخابی سفر ایودھیا میں ناکامی پر ختم ہو گیا۔ نفرت کا بیانیہ مسترد، رام مندر کا افتتاح بھی کام نہ آیا۔بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے  نتائج کے مطابق مودی کی جماعت بی جے پی کے لیے بڑا اپ سیٹ دیکھنے میں آیا ہے۔ توقعات اور دعوؤں سے  بہت کم سیٹیں ملی ہیں۔  جس کے بعد بھارتی سٹاک مارکیٹ بھی کریش کرگئی۔ لوک سبھا میں سادہ اکثریت کیلئے 543 نشستوں میں سے 272 پر کامیابی درکار ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انتخابات کے ابتدائی نتائج کو دیکھتے ہوئے مودی کی بی جے پی کو بڑے اپ سیٹ کا سامنا ہے۔ بھارتی الیکشن کمشن نے تمام 543  نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا۔ مودی اتحاد  نے293 اور کانگریس کولیشن انڈیا232،دیگر پارٹیوں نے18 سیٹیں جیت لیں۔بی جے پی 240 سیٹیں جیت سکی۔ بی جے پی اتحادیوں کے بغیر سادہ اکثریت بھی نہ لے سکی۔انڈین کانگرس کے سربراہ راہول گاندھی نے نتائج کے بعد اپنے رد عمل میں کہا، عوام نے پیغام دیدیا کہ مودی نہیں چاہیئے۔ 
سات مراحل پر مشتمل انتخابات 19 اپریل کو شروع ہوئے۔ یکم جون کو تمام مراحل کی تکمیل کے بعد نتائج کا اعلان چار جون کا ہونا تھا مگر رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے بوگس ایگزٹ پول سروے سامنے لایا گیا۔بھارتی میڈیا کے 6 ایگزٹ پول میں انتخابی نتائج سے متعلق پیش گوئی کی گئی تھی کہ حکمران اتحاد کی کل 543 میں سے 355 سے 380 نشستوں پر کامیابی متوقع ہے جبکہ مودی چار سو سے زیادہ نشستیں لینے کے داعی رہے۔ چار جون کو انتخابی نتائج کا اعلان ہوا تو ایگزٹ پول سروے فراڈ ثابت ہوئے۔
اب سامنے آنے والے نتائج میں مودی کی بی جے پی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔ اس کے حصے میں 543 میں سے صرف 240 نشستیں آئی ہیں۔تاہم اتحادیوں کو ساتھ ملا کر نریندر مودی حکومت بنانے کی پوزیشن میں نظر آرہے ہیں بشرطیکہ سارے اتحادی انکے ساتھ جڑے رہیں۔ راہول گاندھی کی طرف سے پریس کانفرنس کے دوران کہا گیا ہے کہ مودی کی اتحادی پارٹیوں سے بھی رابطے کر رہے ہیں۔جنوبی ایشیائی ممالک خصوصی طور پر پاکستان اور بھارت کی سیاست میں جب تک کوئی اتحاد یا پارٹی حکومت بنا نہ لے اس وقت تک حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔
راہول گاندھی کی کانگرس اگر مخالف اتحادی پارٹیوں میں سے کچھ کو توڑ کر حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یقینا یہ کمزور حکومت ہوگی۔مودی کے تیسری بار وزیراعظم بننے کے زیادہ امکانات ہیں مگر وہ بھی کمزور وزیراعظم ہی ہوں گے ان کی حکومت اتحادی پارٹیوں کے رحم و کرم پر ہوگی۔اتحادیوں کے کندھوں پر کھڑی حکومت کسی وقت بھی گر سکتی ہے۔نریندر مودی نے نہرو کا مسلسل تین بار وزیراعظم بننے کا ریکارڈ برابر کر دیا ہے۔نریندر مودی اگر بھاری اکثریت حاصل کر لیتے تو چوتھی بار وزیراعظم بننے کے خواب بھی سجا لیتے مگر اب اتحادیوں کی وجہ سے ان کو پانچ سالہ آئینی مدت پوری کرنے کی فکر لاحق ہوگی۔
نریندر مودی نے ایک بار پھر پاکستان اور اسلام دشمنی کا کارڈ استعمال کیا تھا۔ کشمیریوں پر ستم گری جاری رہی۔ شدت پسندوں کو مزید اپنی طرف مائل کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھوں اور عیسائیوں کو بھی دوسرے درجے کے شہریوں کے طور پر  ٹریٹ کیا گیا۔مودی شدت پسند ہندو طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی بلکہ بربریت پر مبنی سلوک کے باوجود شدت پسندوں کی تعداد میں نہ صرف اضافہ نہیں ہوا بلکہ کمی بھی واقع ہوئی ہے۔نریندر مودی نے سیکولر انڈیا کو شدت پسند ہندو ریاست بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ بھارت کا سیکولر تشخص بری طرح مجروح ہوا۔ مودی کے پیشرو حکمران بھی ہندو شدت پسندی کے حامی ہی رہے ہیں مگر نریندر مودی کھل کر سامنے آئے اور تمام حدیں عبور کر گئے۔ انہیں اگر دو تہائی اکثریت مل جاتی تو بھارت کو آئین میں بھی سیکولر انڈیا کے بجائے ہندو ریاست ڈکلیئر کرا لیتے۔
نریندر مودی کے 10 سالہ دور اقتدار میں کسی بھی پڑوسی کے ساتھ بنا کر نہیں رکھی گئی۔ پاکستان کے ساتھ تو دشمنی ہے ہی ،پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مودی حکومت نے ہر حربہ اور ہتھکنڈا اختیار کیا۔ ایران اور افغانستان کی سرزمین استعمال کی جاتی رہی۔ پاکستان کے اندر اس کے سلیپنگ سیل بروئے عمل ہیں۔ انہی کے ذریعے پاکستان میں دو تین سال میں 20 لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی مودی دور میں پاکستان میں دہشت گردی ہوتی رہی۔ آخری وار بشام میں چینی انجینیئروں کے قافلے پر حملہ کر کے کیا گیا۔مودی دور میں چین کے ساتھ تعلقات بدترین سطح پر چلے گئے۔دونوں ممالک کی افواج کے مابین مڈ بھیڑ بھی ہوتی رہی ، آج بھی دونوں ممالک کی افواج سرحد پر ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑی ہیں۔سری لنکا نیپال بھوٹان جیسے چھوٹے ممالک کے ساتھ بھی بھارت کے خوشگوار تعلقات مودی دور میں نہیں رہے۔
نریندر مودی انتخابات فالس فلیگ اپریشن کے ذریعے جیتنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔گزشتہ انتخابات میں پلوامہ کا ڈرامہ رچا کر فالس فلیگ آپریشن کیا گیا تھا۔اس مرتبہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرکے تکمیل سے پہلے ہی انتخابات سے قبل اس کا افتتاح کر دیا گیا۔مودی کو اسی علاقے اور ایودھیا میں بھی شکست ہوئی ہے۔ یہاں بابری مسجد کی جگہ رام مندر  تعمیر گیا تھا۔بھارتی ووٹر نے بی جے پی کو ہی مسترد  نہیں کیا بلکہ مودی کی طرف سے نفرت تعصب اور قتل و غارت گری کی سوچ کا تعمیر کردہ مندر بھی گرا دیا ہے۔سیکولر بھارت کو کٹر ہندو ریاست بنانے کے خواب دیکھنے والے مودی اور ہندو انتہا پسند ان کی اتحادی جماعتوں کے لیے بھارتی انتخابات کے نتائج نوشتہ دیوار ہیں۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران پاکستان اور مسلم دشمنی پر مبنی بیانیے کو فروغ دیا۔ رد عمل میں بھارتی اقلیتوں اور اعتدال پسند ہندوؤں نے انہیں سبق سکھا دیا۔بھان متی کے کنبے والی نئی حکومت کیلئے مودی کے بیانیے کے ساتھ چلنا مشکل ہوگا۔

مزیدخبریں