مودی پرسوں تیسری بار وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائیں گے

نئی دہلی (این این آئی+ کے پی آئی+ نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں انتخابی عمل مکمل ہوگیا ہے۔ نتائج کے مطابق اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کی قیادت میں پارٹیوں کے اتحاد نے حکومت بنانے کے لیے 272  نشستیں حاصل کر لی ہیں اور حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے لیکن مودی کی ہندو قوم پرست جماعت کی امیدوں کے برخلاف بھاری اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے کیونکہ بی جے بی نے 400 پار کا انتخابی نعرہ لگایا تھا۔ مودی اتحاد نے 292 ‘ کانگریس اتحاد نے 234‘ بی جے پی اکیلی 240 اور کانگریس 99 نشستوں پر کامیاب ٹھہری۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی میں بی جے پی ہیڈ کوارٹرز میں ایک تقریب کے دوران بی جے پی کی قیادت میں بننے والے اتحادی گروپ این ڈی اے نے جیت کا دعویٰ کیا اور اسی تقریب سے خطاب میں نریندر مودی نے کہا کہ وہ اپنی تیسری مدت میں کرپشن کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے سب کچھ کریں گے۔ دوسری لوک سبھا انتخابات 2024  میں کانگریس کی قیادت میں حزب اختلاف گروپ انڈیا بلاک نے بہتر توقع سے کہیں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ممتا بینر جی نے کہا گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں بی جے پی کو 59 سیٹیں کم ملی ہیں جبکہ اپوزیشن کو 140 زیادہ سیٹیں ملی ہیں۔ مودی نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ وہ نئے وزیراعظم کی حیثیت سے 8 جون کو حلف اٹھائیں گے۔ بی جے پی اتحاد نے جنرل الیکشن میں 292 نشستیں لیں۔ آنجہانی جواہر لال نہرو کے بعد تیسری بار وزیراعظم بننے والے رہنما بن جائیں گے۔ صدر دروپدی مرمو کی ہدایت پر وزیراعظم نریندر مودی اگلی حکومت کی تشکیل تک اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ نریندر مودی نے نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے صلاح مشورے شروع کردئیے۔ انتہا پسند تنظیم شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے دعویٰ کیا بی جے پی کی سادہ اکثریت چوک گئی۔ مرکز میں حکومت بنائیں گے۔ اپوزیشن اپنا وزیراعظم لائے گی۔ کانگریس اور دیگر اتحادیوں کی بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور نیلگو ریشم پارٹی کے سربراہ چیندرا بابو نائیڈو کیساتھ اتحاد میں شمولیت کی بات چیت جاری ہے۔ بھارت میں اقلیتی برادریوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک کے واقعات نے بی جے پی کے سیکولر ازم کے جھوٹے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔ مودی سرکار اگرچہ اپنی جھوٹی شان و شوکت دکھا کر الیکشن جیتنے کی دعویدار ہے تاہم مودی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں اقلیتیں خصوصاً مسلمان اپنے مستقبل کو لے کر شدید خوف کا شکار ہیں۔ مودی سرکار اپنی نام نہاد غیر جانبدارانہ پالیسی کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ووٹر لسٹوں سے مسلم ووٹرز کے نام غائب ہونے سے واضح ہو گیا ہے کہ مودی سرکار بھارت میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مسلمان اکثریت کو ختم کرنے کیلئے حلقہ بندیوں کے عمل میں مسلم ووٹرز کو لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ اتر پردیش قانون ساز اسمبلی کے رکن ضیاء الرحمان برق نے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ نے بی جے پی کے کہنے پر مسلمانوں کو اپنے ووٹ کا استعمال کرنے سے ڈرانے اور روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ ملی بھگت کی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اقلیتوں پر مظالم اور مخالفین کی آواز گھونٹنے جیسے انتخابی ہتھکنڈوں نے بھارت کا حقیقی چہرہ دنیا کو دکھا دیا ہے۔ اس دفعہ لوک سبھا انتخابات میں بھارتی مسلمانوں نے بھی اپنا حق رائے دہی بی جے پی کے خلاف استعمال کیا۔

ای پیپر دی نیشن