پشاور (بیورو رپورٹ) گورنرخیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں تعلیم اور صحت کا فقدان ہے، مدینے کی ریاست بنانے والے بتائیں کہیں آپ نے امانت میں خیانت تو نہیں کی؟۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے یونیورسٹیز کیلئے 3 ارب روپے رکھے لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا جبکہ کے پی کے میں صحت کے شعبے کا بھی برا حال ہے۔ گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے لیے ملنے والے پیسے کہاں خرچ کیے؟۔ فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کو کھانے پر دعوت بھی دی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایسے کسی شخص سے رشتے داری نہیں رکھتا جو چور ہو، گورنر کی گاڑیاں بند کردوں گا اور انہیں گورنر ہاؤس سے نکال دوں گا۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ گورنر اور اس کا لیڈر دونوں چور ہیں، گورنر ہاؤس سے نکال دوں گا، گورنر کی حیثیت یہ ہے کہ یہ ہم تینوں بھائیوں سے ہارا ہے، انہیں سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے، سیاسی مردار کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ وفاقی بجٹ سے پختونخوا کے منصوبے ختم کرنا کم ظرفی ہے اور سیاسی انتقام ہے، ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں۔ احتجاج کے لیے تیار ہیں، نا اہل حکمرانوں سے ملک نہیں چل رہا، یہ ہمارے سروں پر سوار ہیں اور ہم سر سے اتارنا جانتے ہیں، ہم محاذ آرائی نہیں کر رہے بلکہ اپنا حق مانگ رہے ہیں، بلاول بھٹو کو کس بنیاد پر آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ ملا تھا قوم کو بتائیں۔ ان سے حکومت چل نہیں رہی، یہ بجٹ تک نہیں دے پا رہے، وفاقی حکومت کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے منصوبوں پر وفاق کو کٹوتی نہیں کرنے دیں گے، بجلی ہمارے دور میں 16 روپے یونٹ تھی اور آج 64 روپے یونٹ ہے، بجلی کے بلوں کی مد میں لیا جانے والا پیسہ کہاں جارہا ہے؟۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے اسٹیٹ چلڈرن کیلئے قائم مرکز زمونگ کور کا دورہ کیا، بچوں کو فراہم کی جانے والی رہائش، خوراک اور تعلیم و تربیت کی سہولیات کا جائزہ لیا اور مرکز میں نیا قائم شدہ ووکیشنل ٹریننگ سنٹر کا بھی افتتاح کیا۔