اقوامی متحدہ کی موسمیاتی ایجنسی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کرہ ارض پر اب تک کے درجہ حرارت کے ریکارڈ کے سال بہ سال موازنے میں گزشتہ بارہ مہینے دنیا کے گرم ترین مہینے رہے یعنی پچھلا پورا سال ریکارڈڈ انسانی تاریخ کا گرم ترین سال رہا۔اقوام متحدہ کی موسمیاتی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ اب اس بات کا 80 فیصد امکان ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں کسی ایک برس کا اوسط درجہ حرارت ماہرین کی بتائی گئی خطرناک حد 1.5 ڈگری سے اوپر جاسکتا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ وہ حد ہے جو قبل از صنعتی انقلاب کے وقت کے عالمی درجہ حرارت سے 1.5 ڈگری زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے موسمیاتی جہنم سے بچنے کیلئے عالمی برادری سے فوری ایکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 2030 تک فوسل فیول کی پیداوار 30 فیصد کم نہیں کی گئی تو واپسی کا راستہ باقی نہیں رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کی حد پار کرنے کی جنگ میں شکست اور جیت کا فیصلہ رواں دہائی میں ہی ہو جائے گا۔یورپی یونین کی ماحولیاتی تبدیلیاں جانچنے والی سروس کے مطابق پچھلے بارہ ماہ میں دنیا کا اوسط درجہ حرارت صنعتی دور 1850 سے 1900 سے پہلے کے سالوں کے اوسط درجہ حرارت سے 1.63 ڈگری زیادہ رہا۔