وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے) کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کیس میں صارم برنی نے اپنے ابتدائی بیان میں ایک غلطی تسلیم کرلی ہے جبکہ مقدمے میں سماجی رہنما صارم برنی کی اہلیہ کو بھی شامل تفتیش کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی سماجی رہنما اور صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ صارم برنی کیخلاف ایف آئی اے کے ہیومن ٹریفکنگ سیل میں پاکستان سے بچوں کی امریکا اسمگلنگ کے الزام میں پہلی ایف آئی آر 26/2024 درج کرلی گئی ہے۔صارم برنی کیخلاف پہلے مقدمے میں حیا نامی نومولود بچی کو امریکا اسمگل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، درج مقدمے کے مطابق صارم برنی نے گزشتہ ایک سال میں 20 نومولود بچوں کو امریکی والدین کو گود دینے کے نام پر اسمگل کیا، امریکا بھیجے گئے بچوں میں 15 سے زائد لڑکیاں ہیں۔ایف آئی اے حکام کے مطابق صارم برنی کے حوالے سے امریکی تحقیقاتی ادارے بھی چھان بین کر رہے ہیں، صارم برنی کی جانب سے امریکا منتقل کیے گئے بچوں کا ریکارڈ سفارت خانے سے ایف آئی اے حکام کو فراہم کردیا گیا ہے۔حکام کے مطابق ٹرسٹ کی دستاویزات میں صارم برنی کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی بینیفشری ہیں، سندھ حکومت سے دستاویزات کی تصدیق کے بعد صارم برنی کی اہلیہ عالیہ کو بھی مقدمے میں نامزد کیا جا سکتا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق صارم برنی نے آخری مرتبہ حیا نامی بچی امریکا بھیجی تھی وہ بچی مبینہ طور پر اس کے والدین سے 10 لاکھ روپے میں خریدی گئی تھی، یہ بھی انکشاف سامنے آیا ہے کہ بچی کی خریداری میں صارم برنی کی ایک سے زائد افراد نے معاونت کی تھی، بچی کے والدین انتہائی غریب ہیں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق صارم برنی پر مزید بچوں کی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے مزید مقدمات درج کئے جائیں گے۔ صارم برنی کو ان کے حالیہ دورہ امریکا کے دوران امریکی حکام نے سرویلنس میں رکھا تھا اور ان سے دو بار پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتاری کے بعد صارم برنی نے اپنے ابتدائی بیان میں غلطی کو تسلیم کیا ہے۔