طرابلس + اقوام متحدہ + اسلام آباد (ریڈیو نیوز + آئی این پی + نمائندہ خصوصی + مانیٹرنگ ڈیسک) لیبیا میں صدر معمر قذافی کی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں لڑائی شدت اختیار کر گئی‘ تازہ جھڑپوں میں مزید 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے‘ الزاویہ شہر میں گذشتہ صبح مظاہرین نے سکیورٹی فورسز کا حملہ پسپا کر دیا تاہم بعدازاں قذافی کی فورسز کے درجنوں ٹینکوں نے دھاوا بول دیا‘ گولہ باری اور شدید لڑائی میں درجن بھر سکیورٹی اہلکاروں سمیت 72 افراد مارے گئے‘ مظاہرین نے راس لانوف شہر پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے اور بندرگاہ سمیت اہم عمارتوں پر قذافی دور سے پہلے کا پرچم لہرا دیا ہے‘ صدر معمر قذافی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ لیبیا پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں‘ لیبیا حکومت نے سابق وزیر خارجہ علی عبدالاسلام ترکی کو اقوام متحدہ میں نیا سفیر مقرر کر دیا ہے۔ ارجنٹائن نے بھی اپنا سفارتخانہ بند کر دیا‘ انٹرپول نے صدر قذافی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ گذشتہ روز مزید 110 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق زاویہ شہر میں جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے 3 ٹینکوں کو آگ لگا دی جبکہ فائرنگ اور بمباری کے باعث متعدد عمارتیں اور گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ بعض عینی شاہدین کے مطابق لڑائی میں ایک درجن سے زائد فوجی اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ لڑائی میں مظاہرین کا فوجی کمانڈر حسین داریک بھی مارا گیا۔ راس لانوف میں سرکاری سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی میں بارہ مظاہرین مارے گئے۔ ادھر لیبیا میں حکومت کے خلاف احتجاج اور غیر ملکیوں کا انخلا جاری ہے۔ صدر معمر قذافی نے بحران کے حل کے لئے ثالثی کی غرض سے ممالک کے انتخاب کا اختیار ہوگوشاویز کو دیا ہے۔ اس سلسلے میں متعدد ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس وینزویلا کے دارالحکومت کراکس میں ہوا اور مسئلہ کے حل کے لئے کردار ادا کرنے پر غور کیا گیا۔ ادھر ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ نئے سفیر کو نیویارک جانے کا ویزا جاری کرے گا یا نہیں۔ امریکہ نے بھی مزید سخت م¶قف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ صدر قذافی نے حق حکمرانی کھو دیا ہے۔ اب ایک ہی موضوع پر گفتگو ہو سکتی ہے کہ قذافی اقتدار سے رخصت ہو جائیں۔ بن غازی پر فورسز کے اسلحہ گوداموں پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 37 ہو گئی۔ لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے راس لانوف کے ہاتھ سے نکل جانے کی تردید کی ہے۔ طرابلس میں قذافی کے حامیوں نے مظاہرین کو روکنے کیلئے مہم شروع کر دی ہے۔ یمن کے شہر ماجو میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے دو مظاہرین جاںبحق ہو گئے۔ برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ لیبیا میں امداد اور انخلا کے لئے ضرورت پڑی تو برطانوی فوجیوں کا ایک دستہ روانگی کے لئے تیار ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق صدر قذافی نے لیبیا کے حالات کا کشمیر سے موازنہ کرتے ہوئے وزیراعظم من موہن سنگھ سے مدد مانگ لی ہے۔اے ایف پی کے مطابق راس النوف میں حکومت مخالف مسلح مظاہرین نے صدر معمر قذافی کی حامی فوج کا بمبار طیارہ مار گرایا ہے جس کے نتیجہ میں طیارے کے دونوں پائلٹ بھی ہلاک ہو گئے۔صدر قذافی نے عرب لیگ کے اجلاس میں لیبیا کی شرکت پر پابندی معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لیبیا / جھڑپیں
لیبیا / جھڑپیں