اليکشن کميشن کے تحريری جواب ميں کہا گيا ہے کہ ليکشن کميشن حکام چار جولائی دوہزار گیارہ کے عدالتی حکم سے لاعلم تھے اور انہيںبیس دسمبر دوہزار گیارہ کو عدالتی حکم کا علم ہوا. تیرہ جون دوہزار گیارہ کو الیکشن کمیشن مکمل ہوا جس کےبعد اس نے کام کا آغاز کیا۔سيکرٹری نے جواب چيف اليکشن کمشنر کی طرف سے جمع کرايا،سيکرٹری نے کہاووٹر لسٹوں ميں تاخير قدرتی آفات کي وجہ سے ہوئي ہے. چيف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اليکشن کميشن کے سيکرٹری اورارکان کے جوابات ميں تضاد ہے۔ اليکشن کا آج اعلان ہوجائے تو کيا ہوگا، فہرستيں تو تيار ہی نہيں، ووٹر لسٹيں نہيں تو نوے دن ميں عوامی نمائندوں کا انتخاب کيسے ہوگا. بينظير بھٹو کی درخواست ميں سيکرٹری جنرل پی پی جہانگير بدر عدالت ميں پيش ہوئے.اس موقع پر جہانگير بدر نے کہا کہ بے نظيرنے درخواست ميں کہاتھاکہ سياسی جماعتوں کو ووٹر لسٹيں دی جائيں، درخواست ميں کہاگياکہ ووٹر لسٹيں ويب سائٹ پر جاری کی جائيں، عدالت کواختيارہے کہ ووٹر لسٹوں پراليکشن کميشن کوہدايات جاری کرے.دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اليکشن کميشن توہماری ہدايات پر عمل کرنے کو تيار نہيں، اليکشن کميشن نے تئیس فروری کی ڈيڈلائن پر عمل نہيں کيا، اليکشن کميشن کے جواب سے لگتاہے کميشن کواندھيرے ميں رکھاگيا، ووٹرلسٹوں کا معاملہ عدالت کا نہيں مفاد عامہ کا ہے،يہ مقدمہ انتہائی اہم ہے جسے ميرٹ پر نمٹانا اہم ہے.