بھارت نے وولر بیراج کی تعمیر شروع کردی۔ پاکستان عالمی عدالت میں جائیگا۔ ہمسایہ ملک کی آبی جارحیت کا معاملہ اٹھانے کیلئے اسلام آباد میں دستاویزات تیار کی جا رہی ہیں۔ 50 ہزار ایکڑ فٹ پانی جمع کرنیوالا ڈیم بننے سے دریائے جہلم خشک ہوجائیگا جس سے پاکستان کی زرعی اراضی بنجر ہوجائیگی۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے دریاﺅں کے پانی پر بند باندھنے کا جو پروگرام شروع کررکھا ہے اس سے لگتا ہے کہ بھارت پاکستان کو اسکے حصے کے پانی سے مکمل طور پر محروم کرکے بنجر بنانے کا تہیہ کرچکا ہے۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم کسی بھی ایسے اہم معاملے پر پہلے تو شترمرغ کی طرح ریت میں سر دبا کر بیٹھے رہتے ہیں جب معاملہ سنگین ہوجاتا ہے تو ہم ایکدم ہنگامی اقدامات شروع کردیتے ہیں جس کے نتیجے میں منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر ہمارا کیس خراب ہوجاتا ہے۔ بھارت کی طرف سے آبی جارحیت کے سلسلے میں بھی یہی کچھ بگلیہار ڈیم‘ کشن گنگا ڈیم اور اس سے قبل اوڑی میں جہلم ہائیڈرو الیکٹرک منصوبہ کی تعمیر کے معاملہ میں ہمارے ساتھ پیش آیا۔ ہم نے ابتدا میں کام روکنے کی کوشش کی بجائے جب کام مکمل ہونے کے قریب تھا، جاکر عالمی ثالثی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور وہاں اپنا کمزور کیس پیش کیا‘جس کے باعث ہمیں سبکی اٹھانا پڑی۔ اب وولر بیراج کی تعمیر اگر روکنا ہے تو ہمیں پہلے والی غلطیوں سے اجتناب کرنا ہوگا اور کالاباغ ڈیم سمیت اب تک کوئی تیسرا ڈیم نہ بنانے کی حماقتوں کا بھی جائزہ لینا ہو گا‘ کیونکہ پہلے ڈیم بنانے کے حق کو تو ہم نے خود ضائع کیا ہے۔ دریائے جہلم کا پانی پاکستان کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر خدانخواستہ بھارت نے اسکے پانی پر کنٹرول کرلیا تو سارا ملک اس سے متاثر ہوگا۔ وولر جھیل جو دنیا میں میٹھے پانی کی بڑی جھیلوں میں شمار ہوتی ہے، اس میں سے جہلم گزرتا ہے۔ اس جگہ پر وولر ڈیم کی تعمیرسے جہاں پاکستان کو پانی کی سپلائی کم ہوگی تو دوسری طرف سیلاب کی صورت میں اگر بھارت پانی کھول دیتا ہے تو پھر اس سے ہونیوالی ہولناک تباہی کا ہم صرف اندازہ ہی کرسکتے ہیں۔