سینٹ: امریکی کمپاﺅنڈ کے معاملے پر چیئرمین سے جھڑپ‘ رضا ربانی کا واک آﺅٹ ‘ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل منظور

اسلام آباد+ نامہ نگار (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سینٹ میں منگل کو انسداد دہشت گردی ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔ مسلم لیگ(ن) نے وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے پنجاب حکومت پر لشکری جھنگوی کو سپورٹ کرنے کے الزام پر احتجاج کیا اور کہا کہ وزیر داخلہ اس طرح کے الزامات کے ذریعے واشنگٹن، نیودہلی، لندن کو پاکستان پر سوال اٹھانے کا جواز فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر قانون وانصاف فاروق ایچ نائیک نے واضح کیا ہے کہ امریکہ سمیت کسی بھی ملک کی فوج کو جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ کراچی میں کمپاﺅنڈ کی تعمیر کی اجازت نہیں دی گئی نہ اس بارے میں کسی کمپنی سے کوئی معاہدہ کیا گیا ہے۔ کراچی ائرپورٹ پر امریکی کمپاﺅنڈ پر سینیٹر رضا ربانی کی چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری سے تلخ کلامی ہو گئی۔ رضا ربانی نے کہا کہ انتہائی اہم قومی سلامتی کے معاملے پر حکومت کو بیل آﺅٹ نہیں کیا جا سکتا۔ چیئرمین سینٹ نے رضا ربانی کو اظہار خیال سے روک دیا۔ رضا ربانی اجلاس سے واک آﺅٹ کر گئے۔ اعلیٰ عدالتوں میں دوہری شہریت کے حامل ججز کے حوالے سے سوال کا جواب نہ آنے پر حکومتی و اتحادی ارکان نے احتجاج کیا۔ سینٹ نے انتخابی اصلاحات کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دیدی ہے اور ضابطہ اخلاق، انتخابی اصلاحات کو قانونی تحفظ دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ گزشتہ روز ایوان میں وزیر قانون وانصاف نے ایوان بالا میں انسداد دہشت گردی ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا بل کو متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا۔ نکتہ اعتراض پر سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ وزیر داخلہ، پنجاب حکومت پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ لشکری جھنگوی کو سپورٹ کر رہی ہے رحمن ملک نے میرا بھی نام لیا ہے۔ رحمن ملک جواز پیش کرتے ہیں کہ کیونکہ پنجاب میں دھماکے نہیں ہو رہے ہیں اس لئے پنجاب حکومت دہشت گردوں سے تعلق رکھتی ہے۔ رحمن ملک پاکستان کی حکومتوں پر الزام عائد کرکے واشنگٹن، لندن، نئی دہلی کو پاکستان پر سوالات اٹھانے کا جواز فراہم کررہے ہیں۔ یہ ملک کی خدمت نہیں کر رہے ہیں۔ سینیٹر میاں رضا ربانی کے پیش توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر بیان دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ معلومات حاصل کی گئیں تھیں کوئی ایسا معاہدہ نہیں ہوا۔ کسی ادارے کو کراچی ائیر پورٹ پر کسی باہر کی فوج کو کمپاﺅنڈ کی تعمیر کی اجازت نہیں دی۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ امریکی نمائندے کا بیان آیا ہے تعمیر کے لئے پاکستان کی جانب سے ابھی معاہدہ ہوا ہے۔ ابتدائی کام شروع کردیا گیا ہے۔ وزیر قانون لاعلم ہیں وزیر خزانہ کو جواب دینا چاہئے۔ اس معاملے پر سینیٹر رضا ربانی کی چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری سے تلخ کلامی بھی ہو گئی۔ چیئرمین سینٹ نے رضا ربانی سے کہا کہ وہ رولز کے مطابق سوال کریں جس پر میاں رضا ربانی نے کہا کہ مجھے رولز کا علم ہے، آپ بھی پڑھ لیں۔ (ق) لیگ کے سنیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ کراچی ائرپورٹ پر کمپاﺅنڈ کی تعمیر کیلئے اجازت دینے کا کوئی جواز نہیں۔ حکومت کے موقف اور زمینی حقائق میں تضاد ہے، اس کی وضاحت ہونی چاہئے۔ سےنیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ جہاں ملک کے مفاد کا معاملہ ہوتا ہے میاں رضا ربانی جذباتی ہو جاتے ہیں، اس کا برا نہ منایا جائے۔ اس معاملے پر تحریک التواءپیش کرنے کیلئے وہ میاں ربانی سے بات کرینگے۔ بلوچستان سے سابق وزیر کے اغواءکے واقعہ کیخلاف اے این پی کے ارکان نے واک آﺅٹ کر دیا۔ سینیٹر داﺅد خان نے کہا ایک روز قبل سابق وزیر سلطان محمود کو انکے گن مین سمیت اغواءکر لیا گیا۔ انکے محافظ کو گاڑی سمیت چھوڑ دیا گیا اور سابق وزیر کی بازیابی کیلئے 50 کروڑ تاوان کا مطالبہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں سینٹ نے پارلیمانی کمیٹی کے ٹاسک میں توسیع کرتے ہوئے انہیں عام انتخابات سے متعلق کاغذات نامزدگی کے مجوزہ فارم جائزہ لینے کاکام بھی سپرد کردیا ہے۔ ایوان سے قومیت پرست جماعتیں ایوان بالا سے کوئٹہ سے سابق صوبائی وزیر بلوچستان اسمبلی سلطان محمد ترین کے اغواءکے خلاف احتجاجا واک آﺅٹ کر گئیں۔ عوامی نیشنل پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ متذکرہ ایم پی اے کے اغواءمیں قانون نافذ کرنےوالے ادارے ملوث ہیں۔ سینٹ میں پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جہانگیر بدر نے انتخابی اصلاحات کے بارے میں کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی اتفاق رائے سے ایوان کی توثیق کردی گئی ہے۔ عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کیلئے 14 دن مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات کے دوران تعینات انتخابی افسران وعملے کی کسی بھی بے قاعدگی و بے ضابطگی کا نوٹس لینے اسے فوری معطل کرنے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر زاہد خان، سینیٹر اعتزاز احسن، سینیٹر ایم حمزہ، سینیٹرظفر علی شاہ نے اعلیٰ عدلیہ میں دوہری شہریت رکھنے والے ججز کے نام کے بارے میں سوال کا مکمل جواب نہ آنے پر احتجاج کیا۔ وزیر قانون وانصاف فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 19,18 ترمیم کے تحت صدر کو ججز کی تقرریوں کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ جوڈیشل کمیشن سے سفارشات پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائی ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران سنیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزارت قانون کی جانب سے بتایا گیا کہ اعلیٰ عدالتوں کے رجسٹرار سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مطلوبہ معلومات فراہم کریں، صرف وفاقی شریعت کورٹ نے مطلع کیا ہے کہ کوئی بھی جج بشمول مذکورہ عدالت کے چیف جسٹس کے، دوہری شہریت کا حامل نہیں ہے، باقی کورٹس سے جواب کا انتظار ہے، اس پر سنیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم دو مرتبہ یہ سوال پوچھ چکے ہیں لیکن ایک جیسا جواب دیا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹرین، آرمڈ فورسز، سرکاری افسران کے دوہری شہریت کا حامل ہونے پر قدغن ہے، ایسی ہی قدغن اعلیٰ عدلیہ کے ججز کیلئے بھی ہونی چاہئے۔ ظفر علی شاہ نے کہا کہ میرا سوال حکومت سے ہے کہ کوئی کلرک بھی بھرتی کیا جائے تو اسکی چھان بین کی جاتی ہے، کتنے ججز دوہری شہریت کے حامل میں اسکی بابت رجسٹرار سے دریافت کریں گے تو نہیں بتائیں گے، صدر مملکت کو بتانا چاہئے یا وزارت قانون اسکی چھان بین کرے۔ سنیٹر سعید غنی نے کہا کہ سوال بہت آسان تھا، اگر شریعت کورٹ سے جواب آ گیا تو دیگر عدالتوں سے بھی آگاہ کیا جانا چاہئے، سنیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ معاملہ عوامی اہمیت کا حامل ہے، سپریم کورٹ سے متعلق پارلیمنٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے، دونوں اداروں میں شفایت لازم ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے حکومت کو صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب کے بارے آئین میں 24 ترمیم کا بل منظوری کے لئے ایوان میں پیش کرنے کا چیلنج کردیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بھاگ رہی ہے۔ پہلے کہہ دیا تھا کہ یہ معاملہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے لایا گیا تھا۔ سینٹ کا اجلاس آج شام 7 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن