اسلام آباد (اے این این) وزیراعظم نوازشریف نے میجر (ر) عامر کی تجویز منظور کرلی ہے۔ حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کیلئے وزیر داخلہ چودھری نثار فوکل پرسن مقرر کئے گئے۔ مذاکراتی عمل میں خیبرپی کے کی صوبائی حکومت اور فوج کو نمائندگی دئیے جانے کا امکان ہے۔ حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسف زئی نے تصدیق کی ہے کہ حکومت نے طالبان کیساتھ مذاکرات کیلئے نیا طریقہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت اور طالبان کے براہ راست مذاکرات کا فائدہ ہوگا۔ طالبان کو دہشت گرد حملوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ ذمہ دار گروپوں کی تلاش میں بھی حکومت کی مدد کرنی چاہئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کے دوران حکومتی کمیٹی کے رکن میجر (ر) عامرنے موقف اختیار کیا کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد حکومتی کمیٹی کا کام ختم ہوچکا ہے، اب حکومت کو چاہئے کہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں وزیراعلیٰ اور گورنر خیبرپی کے یا انکے نمائندے شامل ہوں گے۔ دوسری جانب فوج کی نمائندگی آئی ایس آئی کا سینئر افسر کریگا۔ میجر (ر) عامر نے حکومتی کمیٹی کے کردار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں فوج آن بورڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان میں افغان اور بھارتی مداخلت موجود ہے۔ دریں اثنا عرفان صدیقی نے میجر (ر) عامر کی کمیٹی سے علیحدگی کی خبروں پر لاعلمی کا اظہار کیا۔ حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسفزئی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے نیا طریقہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں شدت پسندی کے حالیہ واقعات اور ان سے طالبان کی لاتعلقی کے بارے میں بات ہوئی ہے۔