لاہور (کامرس رپورٹر) پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کی نرسز نے حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد لاہور پریس کلب کے باہر سے دھرنا ختم کردیا، نرسز کے احتجاج کی وجہ سے ہسپتالوں میں جزوی کام متاثر ہوا، نرسز اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتی رہیں جبکہ پریس کلب کے باہر دھرنے کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام گھنٹوں معطل رہا۔ تفصیلات کے مطابق مختلف سرکاری ہسپتالوں میں کنٹریکٹ پر رکھی گئی نرسیں میو ہسپتال میں جمع ہوئیں جہاں سے لاہور پریس کلب تک ریلی نکالی گئی، نرسیں سارے راستے اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتی رہیں اور پریس کلب پہنچنے کے بعد دھرنا دیدیا جسکے باعث پولیس نے بیرئیرز لگا کر پریس کلب کی طرف آنے والی شاہراہوں کو عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔ راستے بند ہونے سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ینگ نرسز نے اپنے مطالبات کے حق میں پریس کلب کے باہر پانچ گھنٹے تک دھرنا دئیے رکھا۔ صدر نرسز ایسوسی ایشن پنجاب روزینہ منظور نے کہا کہ حکومت نے صوبہ بھر میں کنٹریکٹ اور ایڈ ہاک پر رکھی گئی15ہزار نرسوں کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا جسے اب کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ بعدازاں پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت خواجہ عمران نذیر اور ڈی جی ہیلتھ زاہد پرویز نے نرسز سے مذاکرات کئے۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ ہم نرسوں کو بے روزگار نہیں کرینگے۔ حکومتی نمائندے اور نرسز میں طے پایا کہ اس سلسلہ میں 8 مارچ کو مذاکرات ہوں گے جس میں تمام مطالبات کو زیر غور لایا جائے گا۔ مطالبات منظور کرنے کی یقین دہانی پر نرسز نے دھرنا ختم کردیا۔ علاوہ ازیں نوازشریف سوشل سکیورٹی ہسپتال کے ڈاکٹروں اور دیگر عملے نے بھی اپنے مطالبات کے حق میں ہسپتال میں کام بند کر کے ریلی نکالی اور احتجاج کیا جس سے ہسپتال میں صحت کی سہولتیں معطل ہو کر رہ گئیں۔
نرسوں کا پانچ گھنٹے تک دھرنا، حکومت سے مذاکرات کے بعد ختم
Mar 06, 2014