قومی سلامتی پالیسی پر ہمارے اور دینی جماعتوں کے تحفظات ہیں: فضل الرحمن

صوابی (نیوز ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مرکزی حکومت کا قومی سلامتی پالیسی میں اصلاحات کے نام پر مدارس کو نشانہ بنانے کے خلاف 20مارچ کو ملتان میں جبکہ 27مارچ کو پشاور میں بڑے بڑے احتجاجی مظاہروں کے بعد کوئٹہ اور کراچی میں بھی احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کا اعلان بدھ کی شام موضع زروبی ضلع صوابی میں بزرگ عالم دین شیخ الحدیث مولانا محمد ابراہیم فانی کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام اور دیگر دینی جماعتوں نے قومی سلامتی پالیسی آنے پر مذاکرات کئے اس پر ہمارے تحفظات ہیں کیونکہ اس قومی سلامتی پالیسی میں ایک بار پھر اصلاحات کے نام پر مدارس اور اس کے کردار کا خاتمہ کرنا مقصود ہے اور یہ عالمی ایجنڈے کی پالیسی کا ایک حصہ ہے۔ اس سلسلے میں جے یو آئی ملک بھر میں مدارس اور علماء کے تحفظ اور مسلمانوں میں اس سازش کے خلاف بیداری پیدا کرنے کیلئے بھرپور احتجاجی مظاہرے کرے گی۔ افغان صدر حامد کرزئی جسے ہم امریکی کٹھ پتلی قرار دے رہے تھے آج ان کا مئوقف پاکستان سے سخت ہے۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا وہ راستہ نہیں اپنایا گیا جو اختیار کرنا چاہئے تھا۔ حکومت کو تمام قوتوں کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں کیونکہ ایک قوت کے ساتھ مذاکرات کرنے اور دیگر کے ساتھ نہ کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ہے۔ حکومت جس ڈگر پر جا رہی ہے کسی سے مشاورت کر رہی ہے اور نہ ہی کوئی دلیل سمجھتی ہے۔ بدقسمتی سے ابھی تک ریاستی اداروں میں امن کے بارے میں نظریہ قائم نہیں ہو سکا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...