اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) صوابی کی رہائشی خاتون سلمٰی زوجہ ابراہیم نے کہا کہ میری بہن کو بااثر ملزمان نے میری آنکھوں کے سامنے قتل کیا جبکہ ان کے ساتھ ایک اجرتی قاتل بھی تھا۔ میری بہن کی خیبر پی کے میں اے این پی کے پلیٹ فارم سے بہترین خدمات تھیں۔ قاتلوں کا مقصد میری بہن کی سیاسی ساکھ کو تباہ کرنا اور اس کی جائیداد ہتھیانہ تھا۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر کیلئے بارہا تھانے گئی مگر کہیں بھی میری ایف آئی آر درج نہ ہوئی۔ بعدازاں وزیراعلیٰ خیبر پی کے، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور آئی جی پی کو درخواست دینے پر میری ایف آئی آر درج ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ میری بہن نے اے این پی کے لئے بہت کام کیا مگر اس معاملے میں اے این پی کے قائدین نے میری کوئی مدد نہیں کی۔ انہوں نے صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے سے اپیل کی کہ ان کی بہن کے قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے اور میری اور میرے بیٹے کو تحفظ فراہم کیا جائے کیونکہ ملزمان ایف آئی آر کی واپسی اور صلح کیلئے مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں اور قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔