اپوزیشن نے فاٹا آرڈیننس مسترد کردیا، چیف الیکشن کمشنر نوٹس لیں: خورشید شاہ کا فون

Mar 06, 2015

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا خان سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور ان سے فاٹا میں سینٹ کے انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق آرڈیننس کے اجراء پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ خورشید شاہ نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) سردار رضا کو الیکشن کی رات آرڈیننس کے جاری ہونے سے پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے خیبر پی کے اور پنجاب میں مبینہ دھاندلی کی جانب ان کی توجہ دلائی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن کی رات آرڈیننس جاری کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، الیکشن کمشنر نوٹس لیں۔ خیبر پی کے اور پنجاب میں دھاندلی کے معاملات کا بھی نوٹس لیا جائے۔ دریں اثناء اپوزیشن نے فاٹا سے متعلق صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے رات کی تاریکی میں آرڈیننس جاری کر کے ہارس ٹریڈنگ کی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے رات کی تاریکی میں آرڈیننس جاری کیا گیا، یہ کھلی ہارس ٹریڈنگ ہے، حکومت نے ہارس ٹریڈنگ روکنے کی بات کرکے خود ہارس ٹریڈنگ شروع کردی۔ غیر رسمی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات الیکشن شیڈول سے پہلے کئے جاتے ہیں۔ فاٹا کے عوام کے حقوق کے لئے ہم ان کے ساتھ ہیں۔ آرڈیننس بدنیتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنرنوٹس لیں۔ یہ آرڈیننس غیر قانونی مانا جائے گا۔ الیکشن شیڈول آنے کے بعد قانون نہیں بدل سکتا۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ سینٹ انتخابات جیسے اہم موقع پر وزیراعظم ملک سے باہر ہیں۔ پاکستان میں انوکھی مثال قائم ہوئی۔ قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کو 56 یا 55 ووٹ مل سکتے ہیں۔ حکومت پہلے آرڈیننس جاری کرتی تو سب کو پتہ چل جاتا۔ اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا خفیہ بیلٹنگ نہیں خفیہ الیکشن ہو رہا ہے۔ 10 سے 12 بیلٹ پیپرز باہر سے سٹمپ لگا کر ڈالے گئے۔ اخونزادہ چٹان نے کہا صدارتی حکم نامہ مسترد کرتے ہیں۔ یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ بابر اعوان نے کہا حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔آدھی رات میں کئے گئے فیصلوں کے نتائج اچھے نہیں نکلتے۔ حکومت بوکھلاہٹ میں ایسے کام کر رہی ہے۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے آرڈیننس کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حکومتی بدنیتی کھل کرسامنے آگئی ہے۔ حکومت نے سینٹ انتخابات کے حوالے سے سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیا۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے خیبر پی کے میں دھاندلی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے میں ارکان نے بیلٹ پیپر کے بجائے سفید پرچیاں ڈالیں۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن نے راجہ پرویز اشرف کی بات کا نوٹس لیا ہے اور صوبائی الیکشن کمشن کو ضروری ہدایات دیدی ہیں۔ تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے وفاقی دارالحکومت سے سینٹ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں اقبال ظفر جھگڑا اور راحیلہ مگسی کے خلاف آئینی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکمنامہ الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیا ہے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمشن کو مقدمے کا فیصلہ آنے تک انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد ووٹ تبدیل کرنے والے امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشنز جاری نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکمنامے کا اطلاق محض اسلام آباد ہی نہیں بلکہ دیگر صوبوں سے کامیاب امیدواروں پر بھی ہوتا ہے۔ الیکشن کمشن کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے صدارتی حکمنامے کے ذریعے فاٹا میں سینٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013کے عام انتخابات میں بدترین دھاندلی کے ذریعے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا اور اب فاٹا میں سینٹ انتخابات کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کیلئے رات کے اندھیرے میں جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جمہوریت پر شب خون مارنے کی کوشش کی۔

مزیدخبریں