دیامیر (نیٹ نیوز) گلگت بلتستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ شہباز خان نے غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی حلف نامہ جمع کرانے اور عدالت سے 8 سالہ بچے کو اشتہاری ملزم قرار دلانے پر تفتیشی افسر ڈی ایس پی راجہ رحمت کو عدالت میں ہتھکڑیاں لگاکر گرفتار کرا دیا۔آئی جی کو ان کیخلاف محکمانہ کاروائی کا حکم دیا تاہم عدالتی کارروائی کے بعد ڈی ایس پی کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔ عدالت کی جانب سے مقدمے کی سماعت کیلئے اخبارات میں دئیے گئے اشتہارات کے بل بھی ڈی ایس پی سے وصول کرنے کا حکم دیاگیا ہے جبکہ چوتھی جماعت کے 8 سالہ طالب علم زوہیب کو باعزت بری کردیا۔ خیال رہے کہ 8 جون 2015ء کو گلگت بلتستان میں ہونے والے انتحابات کے دوران ضلع دیامر کے علاقے داریل میں پولیس اور لوگوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں زوہیب زخمی ہوا تھا تاہم بتایا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے زوہیب پر شہریوں پر گولیاں چلانے کاالزام عائد کیاگیا جس کے بعد دیامر پولیس نے بچے کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا اور مقدمے میں نامزد دیگر 9 ملزموں کے ساتھ بچے کو بھی عدالت سے اشتہاری قرار دیکر علاقائی اور مقامی اخبارات میں اشتہارات شائع کئے تھے۔ عدالت کی جانب سے باعزت بری ہونے کے بعد زوہیب اور اسکے والد جہانزیب نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ تصادم کے دوران زوہیب کو گولی لگی اور وہ زخمی ہوا لیکن پولیس اسے انصاف دینے کے بجائے الٹا دہشت گرد ثابت کرنے کی کوششیں کرتی رہی جس پر اسے افسوس ہے۔
گلگت‘ بچے کو دہشت گردی کا ملزم بنانے پر ڈی ایس پی عدالت سے گرفتار
Mar 06, 2016