افغانستان میں غیرملکی افواج کی موجودگی تک مذاکرات نہیں کر سکتے: طالبان

کابل (اے ایف پی+ رائٹر) طالبان نے اپنی پیشگی شرائط کا اعادہ کرتے ہوئے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔ طالبان نے واضح کیا ہے کہ وہ اسلام آباد میں ہونے والے مجوزہ امن مذاکرات میں شریک نہیں ہونگے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنا موقف دہرانا چاہتے ہیں کہ جب تک افغانستان کا بیرون افواج کا قبضہ ختم نہیں ہوتا‘ جب تک طالبان کا نام عالمی بلیک لسٹ سے نہیں نکالا جاتا اور ہمارے قیدی رہا نہیں کئے جاتے۔ مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔ انکا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اس ہفتے اسلام آباد میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان باقاعدہ طور پر آمنے سامنے مذاکرات متوقع ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے مذاکرات میں شرکت کیلئے کسی کو اختیار دیا ہے نہ ہی طالبان کی قیادی کونسل نے ان مذکرات میں شرکت کا کوئی فیصلہ کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان کا یہ اعلان پاکستان‘ افغانستان‘ چین اور امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی کوششوں کیلئے دھچکا ہے۔ یہ بیان افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جاری کیا ہے۔ رائٹر کے مطابق طالبان نے کہا ہے کہ وہ چار ممالک کی کوششوں کے نتیجے میں مجوزہ امن مذاکرات میں شریک نہیں ہونگے۔ چار ممالک کا گروپ طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات کیلئے کوشاں ہے اسکے اجلاس میں ہوچکے ہیں اور اب طالبان نے کھلے عام کہہ دیا ہے کہ وہ اسلام آباد میں ہونیوالے مجوزہ امن مذاکرات میں شریک نہیں ہونگے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی بدستور افغانستان میں ہیں‘ وہ فضائی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ کابل حکومت کی حمایت میں خصوصی آپریشنز کئے جا رہے ہیں، ان حالات میں طالبان مذاکرات میں شریک نہیں ہونگے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ان افواہوں کو مسترد کرتے ہیں یہ واضح کرتے ہیں کہ طالبان نے مذاکرات میں شرکت کیلئے کسی کو اختیار نہیں دیا۔

ای پیپر دی نیشن