دور آمریت میں اربوں کے سیکنڈلز پر نیب نے کیا کارروائی کی‘ حقائق جلد سامنے لائوں گا: شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کی تکمیل پنجاب اور پاکستان کی تاریخ میں ایک تاریخ ساز دن ہے اور ایسے انقلابی اقدامات اور منصوبوں سے پاکستان نہ صرف ترقی کریگا بلکہ اپنا کھویا ہوا مقام بھی ضرور حاصل کریگا۔ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کی طرح باقی فرسودہ نظام کو بھی تیزی سے بدل رہے ہیں اور ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ میرے تین ادوار میں ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت ہوجائے ہر طرح کی سزا بھگتنے کیلئے تیار ہوں اور سیاست کو خیرباد کہہ دونگا۔ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے تاریخ ساز اور انقلابی منصوبے کی تکمیل سے پنجاب بھر کی 143 تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سنٹرز نے خدمات کی فراہمی شروع کردی ہے اور اس پراجیکٹ کے تحت 23 ہزار دیہات کی اراضی کی کمپیوٹرائزیشن کی گئی ہے۔ اراضی کی کمپیوٹرائزیشن کے جدید نظام سے غیرمنقولہ جائیدادو ںکے معاملات میں ہونیوالی قتل و غارت، خاندانی دشمنیوں، بے جا مقدمہ بازی، کرپشن اور بدعنوانیوں کا خاتمہ ہوگا اور عوام کو پٹواری کلچر سے نجات ملے گی اور اس نظام کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اسمبلی میں قانون سازی بھی کی جائیگی۔ حکومت بدل بھی جائے تو یہ نظام چلتا رہیگا۔ گزشتہ دور آمریت میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے میں قوم کے کروڑوں روپے ڈبو دیئے گئے اور اسی طرح کے بعض کرپشن کے گھمبیر سکینڈل بھی سامنے آئے جو کہ نیب کے نوٹس میں بھی تھے،ان پر نیب کی کارروائی نہ ہونا افسوسناک ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار ایوان اقبال میں ’’پنجاب لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم‘‘ کے تاریخ ساز منصوبے کی تکمیل پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا آج پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے جب لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا تاریخ ساز منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ فردِ ملکیت کے حصول اور انتقال اراضی کا جدید نظام صوبے کی تمام تحصیلوں میں رواں دواںہے اور عوام کو سہولیات فراہم کررہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ہم نے 1997-98ء میں قصور کی ایک تحصیل سے اس منصوبے کا پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر آغاز کیا تھا۔ بدقسمتی سے 12 اکتوبر 1999ء کے مارشل لاء کی وجہ سے منصوبے پر کام رک گیا۔ دور آمریت میں 10 مرتبہ وردی میں ملک کا صدر منتخب کرانے کے دعویدار پنجاب کے سابق حکمران نے اس منصوبے پر تین اضلاع میں کام تو شروع کیا لیکن عملی طور پر کچھ نہ کیا بلکہ غریب قوم کے 90 کروڑ روپے ضائع کردئیے لیکن نیب نے اسکی تحقیقات نہیں کیں۔ کاش نیب اسکا بھی نوٹس لیتا۔ انہوں نے کہا احتسابی عمل کسی بھی معاشرے کی ترقی کیلئے جزو لازم ہے اور اس کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ نیب پنجاب کے مختلف معاملات میں کئی ماہ سے تحقیقات کر رہا ہے اور ہم نے اس ادارے کو اس کے تحقیقاتی عمل میں بھرپور سپورٹ فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے ایک سندھ کے دوست نے کہا ہے کہ پنجاب کی دم پر پائوں آیا ہے تو پنجاب میں شور مچ گیا ہے۔ میں اپنے سندھ کے دوستوں پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہماری دم پر پیر نہیں آیا بلکہ ہم تو نیب کو ہرممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں لیکن دور آمریت میں کرپشن کے اربوں روپے کے سکینڈلز سامنے آئے جن کے تحریری ثبوت بھی موجود ہیں تو ان کیسز کے بارے میں اب تک کیا کارروائی ہوئی ہے؟ میں جلد ہی قوم کے سامنے حقائق لاؤں گا۔گذشتہ رات ایک نجی محفل میں میں نے نیب کے بارے میں بطور ایک ادارے بات کی کیونکہ دور آمریت کے دوران اربوں روپے کے سیکنڈل کے تحریری ثبوت موجود ہیں،نیب نے اس کے بارے میں کیا کارروائی کی ؟ ثبوت کے ساتھ بات کی تونیب کے پسینے چھوٹ جائیں گے۔ میں انتہائی انکساری اور عاجزی سے کہنا چاہتا ہوں میرے تینوں ادوار میں ایک دھیلے کی کرپشن نہیں ہوئی۔ بعض تحصیلداروں اور پٹواریوں کی کرپشن ایک طرف کردیں اور پورے پاکستان کی کرپشن ایک طرف کردیں تو پٹواریوں اورتحصیلداروں کی کرپشن بڑھ جائے گی،اس کے بارے میں نیب کا کیا خیال ہے۔میری نیب سے کوئی مخالفت نہیں۔ چیئرمین نیب 98ء کے دورمیں پنجاب حکومت کے کمشنر رہے ہیں۔ میں نے ہمیشہ احتساب کی بات بھی کی ہے کیونکہ جتنی کرپشن ہوگی اتنی غربت بڑھے گی۔محض مفروضوں پر باتیں کرنا مناسب نہیں۔ میڈیا باخبر ہے اور وہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرسکتا ہے۔ حکومتی مشینری اور منصوبے پر کام کرنے والی پوری ٹیم کی شبانہ روز محنت اور کاوشیں رنگ لائی ہیں اور صوبے کی تمام تحصیلوں میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کا جدید نظام رائج ہو چکا ہے جہاں عوام کو 30 منٹ میں فرد ملکیت مل رہی ہے جبکہ انتقال اراضی کا عمل 50 منٹ میں مکمل ہوتا ہے۔ جدید نظام کے تحت 50 لاکھ غلطیوں کی تصحیح کی گئی ہے جبکہ کرپشن میں ملوث تقریباً100افراد کونوکری سے نکالا جاچکا ہے۔ پٹوار کلچر ماضی کا قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ صوبے میں میرٹ، قانون کی حکمرانی، شفافیت کی پالیسی کو فروغ دیا گیا ہے۔ لاکھوں اساتذہ، ہزاروں سپاہی اور تمام محکموں میں بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہیں اور اسی پالیسی کے تحت ریکارڈ اراضی سنٹرز کی 3 ہزار بھرتیاں بھی مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہیں اور ایک بھی بھرتی سیاسی بنیاد پر نہیں کی گئی۔ ایک اور صوبے میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا دعویٰ کیا گیا ہے جس کا موازنہ پنجاب کے لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم سے کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ عالمی بینک کے نمائندوں نے پنجاب میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کو شاندار اور شفاف قرار دیا ہے جبکہ عدالت عظمیٰ نے بھی اپنے ایک فیصلے میں آبزرویشن دیتے ہوئے ہمارے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کی تعریف کی ہے اور اس نظام کو دوسرے صوبوں کیلئے قابل تقلید قرار دیا ہے۔ اس سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی اور تعریفی سند ہو نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا ہر سال دو مرتبہ اس نظام کی آزادانہ ویلیڈیشن کرائی جائے گی تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ یہ مراکز شفاف انداز میں عوام کی خدمت کر رہے ہیں کہ نہیں۔ وزیراعلیٰ نے تقریر کے اختتام پر اینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہم نے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے زبردست پیکیج دیا ہے لیکن بھٹہ مالکان اپنی ہڑتالوں کے ذریعے بچوں سے جبری مشقت لینے کا عمل جاری رکھنا چاہتے ہیں، ہمیں ان کی ہڑتالوںکی کوئی پرواہ نہیں۔ بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا ہر صورت خاتمہ کریں گے اور بھٹوں پر بچوں سے مشقت لینے والے بھٹہ مالکان کو جیل بھجوائیں گے۔ مزید برآں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیرصدارت اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سولر سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی تنصیب، سکولوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے اورصاف پانی پراجیکٹ کیلئے واٹر فلٹریشن سولر انرجی سے چلانے کے حوالے سے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ جرمن کنسلٹنٹ ڈاکٹر ڈرسمین نے سولر انرجی کے استعمال کے حوالے سے بریفنگ دی۔ شہباز شریف نے کہا صوبے کے پانچ ہزار سکولوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا پنجاب میں سولر ٹیوب ویلز کی تنصیب کے حوالے سے جامع پلا ن مرتب کیا جائے کیونکہ ملک کو درپیش توانائی بحران کے پیش نظر سولر انرجی کے استعمال کا فروغ وقت کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بغیر پروٹوکول پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ وریسرچ سنٹر کے منصوبے کی سائٹ کااچانک دورہ کیا اورسائٹ پر ہی منصوبے کے مختلف امور کا جائزہ لینے کے ضمن میں اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ وزیراعلی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی منصوبے کے پائل ورک میں اعلی کوالٹی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اورپائل ورک کے مزید ٹیسٹ کرائے جائیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ و ریسرچ سنٹر کے منصوبے کی سائٹ پر اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ و ریسرچ سنٹر کا منصوبہ پاکستان میں صحت عامہ کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ گردے و جگر کے امراض کے جدید علاج کے حوالے سے یہ ادارہ خطے میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا متعلقہ صوبائی و وفاقی ادارے منصوبے کے حوالے سے امور کو تیز رفتاری سے آگے بڑھائیں اور رابطہ سڑکوں کو اعلی معیار کے تحت تعمیر کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن