جمرود + پشاور (این این آئی+آئی این پی) فاٹا گرینڈ الائنس نے فاٹا انضمام کے وفاقی کابینہ کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فاٹا گرینڈ الائنس کا جرگہ باغ ناراں میں ہوا جس میں ساتوں قبائلی ایجنسیوں اور ایف آرز کے عمائدین اور مشران، ملک خان مرجان، ملک وارث خان، ملک صلاح الدین، ملک اصرار، ملک ایاز، ملک نادر خان، ملک شاہ حسین، منان ملاگوری، عطاء اللہ محسود، ملک بہادر شاہ، ملک رحیم خان مینگل، ملک بازگل آفریدی، فاٹا یوتھ الائنس کے شاکر آدم خیل کے علاوہ کثیر تعداد میں عمائدین علاقہ نے شرکت کی۔ جرگے نے متفقہ طور پر فاٹا انضمام کے وفاقی کابینہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ قبائلی علاقوں کو علیحدہ صوبہ یا آزاد کونسل کا درجہ دیا جائے۔ جرگے نے فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے قبائلی عوام کو ریفرنڈم کا حق دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ قبائلی عوام کو ان کے جمہوری حق سے محروم کرنا انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے خلاف ہے۔ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ملک وارث خان نے کہاکہ قبائلی عوام فاٹا اصلاحات کا خیر مقدم کرتی ہیں لیکن فاٹا انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔ ملک خان مرجان نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بدامنی کو فروغ دیا جارہا ہے۔اگر حکومت نے حوش کے ناخن نا لئے تو قبائلی علاقو ں میں سول وار شروع ہوجائے گی۔ شاکر آدم خیل نے کہا کہ قبائلی نوجوان اور طلبہ اپنے وطن پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ جرگے میں مشترکہ اعلامیے کے مطابق گیارہ مارچ کو مولانا فضل الرحمان کے زیر اہتمام قبائلی گرینڈ جرگے میں شرکت کا اعلان کیا جس میں قبائلی عوام اپنی بازوَں پر سیاح پٹیاں باندھ کر وفاقی کابینہ کے فیصلے پر احتجاج کریں گے اور گیارہ مارچ کے قبائلی جرگے کے بعد آئندہ کا لائقہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ گرینڈ جرگے نے فاٹا کو خیبرپی کے میں ضم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کردیا۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق فاٹا کو خیبرپی کے میں ضم کرنے کے حکومتی فیصلے کے حوالے سے فاٹا گرینڈ جرگے کا پشاور میں جرگہ ہوا جس میں مختلف ایجنسیوں اور قبائلی عمائدین نے شرکت کی۔ جرگے میں فاٹا کو خیبرپی کے میں شامل کرنے کے فیصلے کی بھرپور مخالفت کی گئی۔فاٹا گرینڈ جرگے کے اراکین کا کہنا ہے کہ حکمران خود کو جمہوریت کے علمبردار کہتے ہیں جب کہ ہم نے ریفرنڈم کے لئے رائے مانگی تو مخالفت کر کے ہمیں ریفرنڈم کرانے کے حق سے محروم کر دیا گیا، اس فیصلے کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی اور اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا جائے گا۔