لاہور ہائیکورٹ نے دوسری شادی کے لئے پہلی بیوی سے لازمی اجازت لینے کے قانون کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ درخواست گزار اختر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ شرعی قوانین کے تحت دوسری شادی کے لئے پہلی بیوی کی اجازت ضروری نہیں۔ فیملی لاءآرڈیننس 1961کی شق چھ شرعی قانون سے متصادم ہونے کی بناءپر کالعدم قرار دی جائے۔ شرعی قوانین کے تحت دوسری شادی کے لئے پہلی بیوی سے اجازت لینے کا کوئی حکم نہیں بلکہ دوسری بیوی سے نکاح کے لئے دونوں بیویوں کے ساتھ انصاف برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آئین پاکستان کے تحت کوئی بھی ملکی قانون شریعت سے متصادم نہیں بنایا جا سکتا لہٰذا عدالت فیملی لاءآرڈیننس کی شق چھ کو کالعدم قرار دے۔
دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے لازمی اجازت، ہائیکورٹ نے وفاقی، پنجاب حکومت سے جواب مانگ لیا
Mar 06, 2017 | 21:46