پیرس‘ تہران (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) فرانس کے وزیر خارجہ جان ایف لودریاں کا کہنا ہے کہ ایران کو چاہئے کہ اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے خدشات کو دور کرے نہیں تو دوسری صورت میں اسے نئی پابندیوں کا سامنا ہو گا۔ اپنے ایران کے دورے سے قبل فرانسیسی اخبار کو انٹرویو میں لودریاں کا کہنا تھا کہ ایسے بیلسٹک میزائلوں کا پروگرام موجود ہے جو ہزاروں کلو میٹر تک مار کر سکتے ہیں۔ ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ اس کے علاوہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور ایران کی سرحدوں کے دفاع کی ضرورت سے تجاوز بھی ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے تہران میں ملاقات کی۔ جواد ظریف نے کہا ہے کہ پاسداری کے باوجود جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش افسوسناک ہیں۔ معاہدے کی پاسداری کیلئے یورپی ممالک امریکہ پردباؤ ڈالیں۔ جوہری معاہدے کا برقرار رہنا سب کے مفاد میں ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ فرانس اور یورپ جوہری معاہدے کے اطلاق پر یقین رکھتے ہیں۔ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں اور میزائل پروگرام کے بارے میں مغرب کا موقف محض ایک سیاسی نعرہ ہے۔ میزائل پروگرام کے بارے میں مغربی ملکوں کو اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یورپی ممالک ایران کی دفاعی صلاحیتوں کا معاملہ اٹھاتے ہیں تو انہیں علاقے کے ملکوں کو اپنے اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت اور اس علاقے کو اسلحہ و گولہ بارود کے گوداموں میں تبدیل کرنے کے بارے میں بھی موقف اپنانا چاہئے۔ ٹرمپ کی جانب سے جاری کئے جانے والی الٹی میٹم کہ اگر صورتحال بہتر نہیں ہوئی تو امریکہ مئی میں جوہری معاہدے سے نکل جائے گا کے بعد یہ کسی بھی یورپی رہنما کا پہلا دورہ ایران ہے۔ وزیر خارجہ کی ٹیم نے میڈیا کو بتایا کہ فرانس جوہری معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتا ہے کیونکہ یہ کارآمد ہے‘ مضبوط ہے اور کیونکہ ایران اس کی پاسداری کر رہا ہے۔ تاہم فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران جب تک بیلسٹک میزائلوں کے تجربے نہیں روکے گا تب تک شک رہے گا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔ ایران نے فرانس کی جانب سے معاشی اور سیاسی حوالے سے رابطے کو سراہا۔ گزشتہ سال ایران نے فرانس کی کمپنی ٹوٹل کے ساتھ پانچ بلین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔ تاہم دونوں ممالک میں سیاسی اختلافات اس وقت سامنے آئے جب ایرانی صدر حسن روحانی نے فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون کے ساتھ فون پر بات کی۔ فرانس کے صدر نے ایران سے کہا کہ وہ اپنے شامی حلیف بشار الاسد پر دباؤ ڈالے کہ شہریوں پر حملے بند کرے۔ تاہم ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ وہ ممالک جو سعودی عرب کو اسلحہ بیچ رہے ہیں ان کو یمن میں سعودی عرب کی طرف سے کئے جانے والے جنگی جرائم ک جواب دینا ہو گا۔ایران کی جوہری تنظیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا عالمی جوہری معاہدے سے پیچھے ہٹا تویورینیم کی افزودگی دوبارہ سے شروع کر سکتے ہیں۔ ترجمان بہروز کملوندی کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے انکار کی صورت میں ایران صرف دو دنوں میں یورینیم کی افزودگی میں بیس فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے۔