کراچی+ اسلام آباد (این این آئی+ سپیشل رپورٹ )معروف دانشور اور سیاسی رہنما جام ساقی طویل علالت کے باعث73 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ محمد جام عرف جام ساقی31 اکتوبر 1944کو سندھ کے پسماندہ ضلع تھرپارکر میں پیدا ہوئے۔ جام ساقی نے سیاسی کیریئرکا آغاز 60 کی دہائی میں کیا اور سندھ نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر بنے۔ انہوں نے ون یونٹ کے خلاف جدوجہد میں بھر پور کردار ادا کیا۔ جام ساقی4 مارچ کی اینٹی ون یونٹ موومنٹ کے ہیروز میں شمار کیے جاتے تھے۔ 70 کی دہائی میں جام ساقی کامریڈ حیدر بخش جتوئی کی سندھ ہاری کمیٹی میں شامل ہوئے۔ 70کی دہائی میں نیشنل عوامی پارٹی میں جوائنٹ سیکرٹری رہے جس کے بعد جام ساقی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہوئے۔ جام ساقی ضیاء الحق کے آمریت کے دور میں پابند سلاسل رہے۔ انہوں نے سیاسی جدوجہد کے دوران 15برس جیل کاٹی۔ جام ساقی 1986 میں آزاد ہوئے اورکمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔ انہوں نے 1991 میں کمیونسٹ گروپ کو خیرباد کہا اور پھر 1993 میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔ جام ساقی نے 7کتابیں تحریرکیں جن میں ضمیر کے قیدی بیحد مقبول ہوئی۔ جام ساقی کی تصانیف میںکھاوڑی کھجن، سندھ جی شاگرد تحریک اور مظلوم قومن جو مستقبل بھی شامل ہیں۔ جام ساقی نے 2شادیاں کی تھیں۔ انہوں نے سوگواروں میں 6 افراد کو چھوڑا ہے۔صدر ممنون حسین، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور آصف علی زرداری نے جام ساقی کی وفات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار اور غمزدہ خاندان اور دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔