پنجاب کو قومی اسمبلی کی 7 نشستوں کا خسارہ، بلوچستان، خیبر پی کے میں بڑھ گئیں

Mar 06, 2018

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ نوائے وقت رپورٹ) نئی حلقہ بندیوں کے بعد پنجاب سے قومی اسمبلی کے 7حلقے کم ہو گئے ،بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشستیں 11 سے بڑھ کر 14 جبکہ خیبرپی کے کی نشستیں 35 سے بڑھ کر 39 ہوگئیں ہیں ، پنجاب کی نشستیں 148 سے کم ہو کر 141 جبکہ سندھ کی نشستیں برقرار ہیں ،ا سلام آباد کی نشستیں 2 سے بڑھ کر 3، پشاور کی نشستیں چار سے 5ہو گئیں ہیں، کوئٹہ کی 3 ، جبکہ لاہور کی 14نشستیں ہو گئیں ،پنجاب سے کم ہونے والی نشستوں میں اٹک ، گوجرانوالہ،ساہیوال،فیصل آباد اور پاکپتن کے اضلاع شامل ہیں جبکہ شیخوپورہ اور ننکانہ کی سات نشستوں میں سے بھی ایک نشست کی کمی ہوئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نئی انتخابی حلقہ بندیوں ابتدائی نتائج جاری کر دیئے ہیں جس کے مطابق اسلام آباد کی موجودہ نشستیں 2 سے بڑھ کر 3، بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشستیں 11 سے بڑھ کر 14 جبکہ خیبرپی کے سے قومی اسمبلی نشستیں 35 سے بڑھ کر 39 ہوگئیں۔ پنجاب کی نشستیں 148 سے کم ہو کر 141 جبکہ سندھ کی نشستیں برقرار ہیں ۔ کوئٹہ کی کی نشستیں 3 ہوگئیں ہیں ، اسی طرح خیبرپی کے میں پشاور کی نشستیں بھی چار سے 5ہو گئیں ہیں ، اس میں ایک نشست کا اضافہ ہوا ہے ۔پنجاب میں اٹک میں تین نشستوں میں سے ایک کی کمی ہوئی ہے ۔ راولپنڈی کی سات نشستیں برقرار ہیں ۔ گوجرانوالہ کی سات نشستوں میں سے ایک نشست کم ہوئی ہے ،لاہور کی نشستیں ایک نشست کے اضافے کے بعد 14ہوگئیں ہیں ۔ شیخوپورہ اور ننکانہ کی سات نشستوں میں سے بھی ایک نشست کم ہوئی ہے اسی طرح ساہیوال کی بھی ایک نشست کم ہوئی ہے ، ۔ فیصل آباد کی 11 نشستوں میں سے ایک کی کمی کے بعدنشستوں کی تعداد 10 ہو گئی سیالکوٹ کی پانچ نشستیں برقرار ہیں۔ پاکپتن کی بھی ایک نشست کم ہوئی ہے ، خیبر پی کے سے قومی اسمبلی کے شروع ہونے والے حلقوں میں حلقہ این اے1چترال،حلقہ این اے 2تا 4سوات،حلقہ این اے 5اپر دیر،حلقہ این اے 6اور 7لوئر دیر،حلقہ این اے 8مالاکنڈ،حلقہ این اے 9بونیر،حلقہ این اے 10شانگلہ،حلقہ این اے 11کوہستان،حلقہ این اے 12بٹگرام،حلقہ این اے 13،حلقہ این اے 14مانسہرہ ، تورغر، حلقہ این اے15 اور 16ایبٹ آباد، حلقہ این اے 17ہری پور، حلقہ این اے 18اور 19صوابی، حلقہ این اے20تا 22مردان، حلقہ این اے23اور 24 چارسدہ، حلقہ این اے25,26نوشہرہ،حلقہ این اے27تا 31پشاور،حلقہ این اے 32 کوہاٹ،حلقہ این اے33ہنگو، حلقہ این اے34کرک، حلقہ این اے 35 بنوں، حلقہ این اے36لکی مروت، حلقہ این اے37ٹانک،اور حلقہ این اے 38اور39ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہیں ۔فاٹا کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے 40تا 42باجوڑایجنسی، حلقہ این اے43مہمند ایجنسی، حلقہ این اے44اور45خیبرایجنسی، حلقہ این اے46کرم ایجنسی، حلقہ این اے47 اورکزئی ایجنسی، حلقہ این اے48شمالی وزیرستان ایجنسی، حلقہ این اے49اور 50جنوبی وزیرستان ،اور حلقہ این اے 51ایف آر ٹرائبل ایریاز شامل ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے52سے لے کر این اے 54تک شامل ہیں ۔پنجاب سے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے55اور 56 اٹک، حلقہ این اے57سے لے کر 63تک راولپنڈی، حلقہ این اے64اور 65چکوال، حلقہ این اے66 اور67 جہلم، حلقہ این اے68سے لے کر71تک گجرات، حلقہ این اے 72 سے لے کر76تک سیالکوٹ، حلقہ این اے77اور78نارووال، حلقہ این اے79 سے لے کر این اے84تک گوجرانوالہ، حلقہ این اے85اور 86 منڈی بہائوالدین، حلقہ این اے 87 حافظ آباد، حلقہ این اے88سے لے کر این اے 92تک سرگودھا، حلقہ این اے 93 اور 94 خوشاب، حلقہ این اے 95اور 96میانوالی، حلقہ این اے97اور این اے 98بھکر، حلقہ این اے99اور این اے 100چنیوٹ،حلقہ این اے101 سے لے کر110تک فیصل آباد، حلقہ این اے 111سے لے کراین اے 113ٹوبہ ٹیک سنگھ، حلقہ این اے114سے لے کر این اے 116تک جھنگ، حلقہ این اے 117اور118ننکانہ صاحب، حلقہ این اے119سے لے کراین اے 122تک شیخوپورہ، حلقہ این اے123سے لے کر این اے 136تک لاہور، حلقہ این اے 137سے لے کر 140تک قصور، حلقہ این اے 141سے لے کر144تک اوکاڑہ، حلقہ این اے145اور146پاکپتن، حلقہ این اے147سے لے کر149تک ساہیوال، حلقہ این اے 150سے لے کر این اے 153تک خانیوال، حلقہ این اے154سے لے کر این اے 159تک ملتان، حلقہ این اے 160اور161لودھراں، حلقہ این اے162سے لے کر این اے 165تک وہاڑی، حلقہ این اے 166سے لے کراین اے 169تک بہاولنگر، حلقہ این اے170سے لے کر این اے 174تک بہاولپور، حلقہ این اے175سے لے کر 180تک رحیم یار خان، حلقہ این اے181سے لے کر این اے 186تک مظفر گڑھ، حلقہ این اے187اور 188لیہ، حلقہ این اے189سے لے کر این اے 192تک ڈیرہ غازی خان، اور حلقہ این اے193سے لے کر این اے 195تک راجن پور شامل ہیں ۔ سندھ کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے 196جیکب آباد، حلقہ این اے197کشمور، حلقہ این اے 198اور199شکارپور، حلقہ این اے200اور201لاڑکانہ،حلقہ این اے202اور203قمبر شہداد کوٹ، حلقہ این اے204اورحلقہ این اے205گھوٹکی، حلقہ این اے206اور207سکھر، حلقہ این اے208سے لے کر 210تک خیرپور، حلقہ این اے211اور212نوشہرو فیروز، حلقہ این اے213اوراین اے 214شہید بے نظیر آباد(نواب شاہ)، حلقہ این اے 215سے لے کر217تک سانگھڑ، حلقہ این اے218اور219میرپور خاص، حلقہ این اے220عمر کوٹ، حلقہ این اے221اور222تھرپارکر، حلقہ این اے 223مٹیاری، حلقہ این اے224ٹنڈوالہ یار، حلقہ این اے 225سے لے کر 227تک حیدر آباد،حلقہ این اے228ٹنڈو محمد خان، حلقہ این اے229اور230بدین، حلقہ این اے231سجاول، حلقہ این اے232ٹھٹھہ، حلقہ این اے233جامشورو، حلقہ این اے234اور235ضلع دادو،حلقہ این اے236سے لے کر 238تک ملیر، حلقہ این اے239سے لے کر 241 تک کورنگی کراچی، حلقہ این اے 242 سے لے کر245تک کراچی ایسٹ، حلقہ این اے 246 اور247کراچی سائوتھ، حلقہ این اے248سے لے کر252کراچی ویسٹ، حلقہ این اے253اورحلقہ این اے 254 کراچی سینٹرل، اور حلقہ این اے 255 اور 256 کراچی سینٹرل شامل ہیں۔ بلوچستان کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے257قلعہ سیف اللہ ،ژوب ،شیرانی، حلقہ این اے 258لورالائی،موسیٰ خیل، زیارت، دکی،ہرنائی،حلقہ این اے259ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، سبی، لہری، حلقہ این اے260نصیر آباد، حلقہ این اے261جعفر آباد، صحبت پور، حلقہ این اے262کچھی، جھل مگسی، حلقہ این اے 263 پشین، حلقہ این اے264قلعہ عبداللہ، حلقہ این اے265سے لے کر این اے 267تک کوئٹہ، حلقہ این اے 268 مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباد، نوشکی، حلقہ این اے 269 خضدار، حلقہ این اے 270 پنجگور،ورسک، خاران، آواران، حلقہ این اے271کیچ، اور حلقہ این اے272لسبیلہ گوادر شامل ہیں۔الیکشن کمشن نے قومی ، اور صوبائی اسمبلیوں کے لئے نئی حلقہ بندیوں کے ابتدائی نتائج شائع کر دیئے جس کے مطابق قومی اسمبلی کیلئے بلوچستان سے 16 خیبر پی کے سے39،پنجاب سے 141،سندھ سے 61 ، فاٹا سے 12 جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے3 جنرل نشستیں ہوں گی ، جبکہ بلوچستان اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد51 ،خیبر پی کے اسمبلی کی نشستوں کی تعداد99 پنجاب اسمبلی کی 297 اور سندھ اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 130 ہو گی ۔قومی اسمبلی کا پہلا حلقہ این اے ون چترال سے شروع کیا گیا گیا ہے جبکہ آخری حلقہ این اے 272لسبیلہ کم گوادر کا ہے، قومی اسمبلی کے خیبر پی کے کے ایک حلقے کے لئے 7لاکھ 82ہزار651لاکھ آبادی ، فاٹا کے لئے 4لاکھ 16 ہزار 3سو80 اسلام آبادکیلئے 6لاکھ16ہزار 380،پنجاب کیلئے 7لاکھ 80ہزار266جبکہ بلوچستان کیلئے 7لاکھ 71ہزار546افرادپر مشتمل آبا دی کا کوٹہ رکھا گیا ہے۔ حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت 30 دن کیلئے ہو گی حلقہ بندیوں پر اعتراضات 3 اپریل تک جمع کرائے جا سکتے ہیں ۔ اس دوران کوئی بھی حلقے کا ووٹر ان حلقہ بندیوں پر اعتراضات تحریری طور پر 3 اپریل 2018ء تک دفتری اوقا ت کے دوران سیکرٹری الیکشن کمشن کو الیکشن کمشن سیکرٹریٹ، اسلام آباد میں تمام مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ جمع کروا سکتا ہے۔ ملتان سے نامہ نگار کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈسٹرکٹ ملتان سمیت ملک بھر میں حلقہ بندیاں مکمل کرکے فہرستیں آویزاں کردیں۔ اس حوالے سے اعتراضات کی صورت میں ووٹرز اور امیدوار ایک ماہ کے اندر سیکرٹری الیکشن کمیشن اسلام آباد بابر یعقوب کو درخواست دے سکتے ہیں۔ درخواست گزار درخواست کے ہمراہ حلقہ کے نقشے کی 8 فوٹو کاپیاں بھی لف کریں گے۔

مزیدخبریں