رائو انوار گرفتاری رپورٹ نہ ملنے پر سپریم کورٹ برہم، خفیہ اداروں کو ایک ہفتہ کی مہلت

Mar 06, 2018

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کے ملزم سابق ایس ایس پی ملیر را ئوانوار کی گرفتاری سے متعلق کیس میں خفیہ اداروں کی جانب سے رپورٹ جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا، وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکرٹری محمد یونس نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئی ایس آئی، ایم آئی ، آئی بی، ایف سی کی جانب سے ایک ہفتہ میں رپورٹ جمع کرادی جائے گی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا رائو انوار کی گرفتاری میں کوئی پیشرفت یا کامیابی ہوئی یا نہیں؟ آئی جی سندھ نے جواب دیا نقیب اللہ قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتار ہوگیا ہے لیکن سابق ایس ایس پی ملیر را ئو انوار تاحال مفرور ہے۔چیف جسٹس نے کہا ہم نے آپ کو تمام سکیورٹی اداروں کی مدد فراہم کی تھی، اس کے باوجود ملزم کیوں گرفتار نہیں ہوا آپ بہتر بتاسکتے ہیں، آپ نے تمام سکیورٹی اداروں سے کیا معاونت لی۔ آئی جی سندھ نے بتایا تمام سکیورٹی اداروں سے را ئو انوار کی تلاش کے لیے مدد مانگی تھی، را ئو انوار کی واٹس ایپ کال سے متعلق کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)کی رپورٹ جمع ہوچکی ہے جس کے مطابق آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم سے رابطے میں ہیں، آئی بی نے مفرور ملزم کی فون کالز کا تکنیکی جائزہ لیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آئی بی کی رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں، آئی ایس آئی کی رپورٹ کہاں ہے؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا آئی ایس آئی کی رپورٹ اب تک نہیں آئی۔ چیف جسٹس نے کہا آئی ایس آئی اور ایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی، وضاحت کریں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا رائوانوار دوہری شہریت نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا را ئو انوار بھی اقامہ رکھتے ہیں۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا را ئو انوار کے بینک اکاونٹس منجمد ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا دیکھتے ہیں اس سلسلے میں عدالت مزید کیا احکامات دے سکتی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے آئی ایس آئی، ایم آئی سے فوری طور پر رپورٹس طلب کرلیں۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی جس میں وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکرٹری محمد یونس عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا آئی ایس آئی اور ایم آئی نے رپورٹ کیوں نہیں دی؟جوائنٹ سیکرٹری نے کہا 10دن دیئے جائیں تفصیلی رپوٹ دیں گے، عدالت نے حکم دیا آئی ایس آئی اور ایم آئی ایک ہفتے میں رپورٹ داخل کرے، ایف آئی اے کو رپورٹ دینے کیلئے ایک دن کا وقت دے دیا گیا، ایف سی بھی دس دنوں میں تحریری رپورٹ دے۔ وکیل نقیب اللہ نے کہا رائو انوار کی سی سی ٹی فوٹیج طلب کی جائے، ایسی اطلاعات بھی ہیں رائو انوار کو کوئی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا اے ڈی خواجہ صاحب فوٹیج لیں، ہم تحقیقات کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے، ہم فوٹیج کیلئے حکم نہیں دیں گے، کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔کراچی سے وقائع نگار کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی رائو انوار سمیت 15 مفرور ملزموں کے وارنٹ جاری کر دیئے۔ پولیس نے مقدمے کا عبوری چالان عدالت میں پیش کر دیا جس کے مطابق کیس میں گرفتار ملزموں کی تعداد 10 ہے اور رائو انوار سمیت 11 ملزم تاحال مفرور ہیں۔ عدالت نے تمام ملزموں کو گرفتار کرکے 8 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں