ہم بھی کتنے سادہ ہیں، وزیراعظم عمران خان کیلئے نوبیل انعام کیلئے ہلکان ہوئے جا رہے ہیں۔ برصغیر میں تصادم روکنا اور امن کاعلم بلند کرنا، بے شک اچھاکام ہے، مگر نوبیل کاتو معیار ہی کچھ اور ہے۔ خون آشام مودی خطہ میں آگ لگانے کی حالیہ کوشش کے علاوہ دو ہزار گجراتی مسلمانوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔ (ان جرائم کی وجہ سے مغرب نے اُسے ’’نو ویزا لسٹ‘‘ پر بھی رکھا۔) مگر زمانے کا حسنِ انتخاب دیکھئے کہ جنوبی کوریا نے موصوف کو چند ہی روز پہلے ایک بڑے قومی اعزاز سے نوازا ہے۔ اور کچھ بعید نہیںکہ وہ نوبیل کیلئے بھی نامزد ہو جائیں۔ یاد رہے کہ فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کُشی کرنیوالا اسرائیلی وزیراعظم بیگن بھی 1978ء میں نوبیل پیس پرائز کا مستحق ٹھہرا تھا۔
ویسے آپس کی بات، خان صاحب کیلئے ہم نوبیل انعام کیوں چاہتے ہیں؟ دو عدد نوبیل انعام تو ہمارے پاس پہلے ہی سے موجود ہیں۔ ان کے ساتھ ہم نے کیا کیا ؟ ڈاکٹر عبدالسلام کا تو نام لینے کی بھی اجازت نہیں۔ کفر کے فتوے جاری ہو جاتے ہیں۔ رہی بے بی ملالہ تو قوم نے ابھی تک اس کے اعزازکوتو تسلیم ہی نہیں کیا۔