پچھلے ہفتے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے جس کی وجہ یہ تھی کہ :٭امریکہ افغانستان سے نکلنے کے لئے پانچ سالوں کی مدت چاہتا ہے٭امریکہ نے طالبان پر پابندیاں لگا رکھی ہیں جنہیں وہ ختم کرنے پر رضامند نہیں٭امریکہ نے اپنے مشیر اسکاٹ ملر کو مذاکرات میں شامل کیا جس نے افغان طالبان رہنماؤں پرگوانتامو کی
جیل میں بے انتہا تشدد کیا تھا- افغان رہنما اس کو دیکھتے ہی مشتعل ہو گئے اور مذاکرات ختم ہو گئے اورامریکہ کے خلاف ایک بڑی فوجی کاروائی کا فیصلہ کیا- صوبہ ہلمند کے ضلع شوراب میں امریکہ کے قلعہ بند215 کور پر حملے کا منصوبہ بنایا- یہ وہی جگہ ہے جہاں چند سال پہلے ایک امریکی صحافی دورہ کرکے جب باہر نکل رہا تھا تو خارجی دروازے پر یہ تحریر پڑھ کر خوفزدہ ہو گیا: "Hell begins from beyond this point." یعنی اس مقام سے آگے جہنم ہے- اس حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے طالبان کی جانب سے کہا گیا ہے: حملے میں طالبان کے فدائیں کی48 گھنٹے تک جاری رہنے والی کاروائی میں 397 امریکی و افغان فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے،فوجی سازوسامان تباہ ہو گیا- الخندق آپریشن کے سلسلے میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات بارہ بجے کے لگ بھگ افغان طالبان کے9 فدائیوں نے صوبہ ہلمند ضلع واشیر کے شوراب کے امریکی اڈے اور کابل انتظایہ کے میوند کور کمانڈنمبر215 پر چھاپہ مارا اور کاروائی کا آغاز کر دیا- آپریشن میں طالبان کے 9 فدائی مولوی متوکل باللہ ہلمند‘ حافظ حامد منتقم‘ نوید اور عبدالرحمن صوبہ قندھار‘ بدرالدین اور عمر منصور صوبہ غزنی‘ بدری اور بلال صوبہ زابل کے باشندوں نے حصہ لیا جو ہلکے و بھاری ہتھیاروں‘ لیزر وسائل‘ فوجی سازوسامان‘ آتش گیر مادوں اور دستی بموں سے لیس تھے-
سب سے پہلے فدائی شوراب ائر بیس میں تین اطراف سے داخل ہونے میں کامیاب ہوئے-وہی حکمت عملی اختیار کی جو چند سال پہلے قندوز کے حصار کو توڑنے کیلئے اپنائی گئی تھی- ابتدا میںبیرونی افواج کی قیام گاہوں‘ ملکی افواج کے کمانڈنگ آفس اور کمانڈو اہلکاروں کی بیرکوں تک پہنچ گئے اورگولیوں کی بوچھاڑ شروع کر دی- شدید دھماکے اور حملوں کا آغاز کیا اور کاروائی کا یہ سلسلہ48 گھنٹے تک مسلسل ہفتے اوراتوار کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے تک جاری رہا-ان کامیاب کارروائیوں کے دوران 137 امریکی فوجی جن میں15 پائلٹ اور18 طیاروں کے مکینک تھے‘ مارے گئے جبکہ19 زخمی ہوئے-
اسی طرح افغان فوج کے کمانڈر سراج اور کمانڈو کمانڈر منصور سمیت 260 افغان فوجی بلاک ہوئے جن میں
142 کمانڈو اور18 عام فوجی شامل ہیں جبکہ 73 فوجی زخمی ہوئے- اسی طرح دو ائر پورٹس‘ افغان فوج کے دو ہیلی کاپٹر اور بیرونی افواج کے متعدد ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے تباہ ‘ 32 عدد ہموی ٹینک‘ 19 عدد بکتر بند ٹینک‘27 عدد رینجر گاڑیاں‘21 عدد انٹرنیشنل گاڑیاں‘7 عدد فوجی ایمبولینس‘11۱ عدد آئیل بھرے ٹینکر‘ ایک لاجسٹک ڈپو‘ ایک اسلحہ کا ڈپو‘ دو تیل کے ذخیرے‘ طیاروں کی بڑی ورکشاپ‘ ٹینک اور رینجر گاڑیوں کا ورکشاپ‘ متعدد کنٹینرز‘ اشیاء خوردونوش سے بھرے خیمے‘ ایک ریڈارتباہ ہوئے-اس منصوبہ بندی کے مطابق دیگر فوجی تنصیبات کا چالیس فی صد حصہ تباہ ہوا-
امریکی فوجوں نے اس سال افغانستان کے طول و عرض میں شہریوں پر چھاپے مار کر اکثر خواتین اور بچوں کو شہید اورزخمی کیا- عوم کے گھروں کو بموں سے تباہ کیا- مساجد و مدارس ‘ اسکولز‘ صحت کے مراکز‘ بازار اور عام شہریوں کے مکانوں کو دھماکوں سے اڑانے کے علاوہ ان پر بمباری بھی کی- افغان مظلوم قوم کو جانی و مالی نقصانات پہنچایا اس لئے یہ کاروائی کی گئی- طالبان کی قیادت کی جانب سے جنگجوؤں کو ہدایت دی گئی کہ بیرونی افواج اور افغان فوج کے فوجی اڈے‘ انٹیلی جنس مراکز اور ملک کیخلاف مذموم منصوبہ سازوں کے مراکز کو نشانہ بنایا جائے تاکہ مجرموں کو ان کے مذموم اعمال کی سزا دی جا سکے-
ان حالات کے تحت فریقین کے درمیان ابھی تک معاہدے کی تیاری کے سلسلہ میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے لیکن آج دوبارہ قطر میں مذاکرات جاری ہیں اور فریقین کے ورکنگ گروپس کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر غوروخوض جاری ہے- طالبان اپنے موقف پر قائم ہیں کہ:
٭ہمیں اور افغان قوم کو آزاد چھوڑ دو کہ ہم سب مل کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں-
٭چھ ماہ کے اندر اندر افغانستان سے نکل جاؤ٭ہم پر جتنی بھی پابندیاں عائد ہیں انہیں ختم کرو ٭ہمارے قیدی رہا کرو٭افغانستان کی تباہی کے تم ذمہ دار ہو‘ اس کی تعمیر نو کا اعادہ کرو ٭یاد رکھوکہ 1989ء میں روسیوں کے انخلا کے بعد ہم کو دھوکہ دیا گیا تھا-اب ہم کسی دھوکے میں نہیں آئیں گے-
مشیت ایزدی ہم پر کتنی مہربان ہے کہ ایک طرف بھارتی دشمن خود اپنے وزیراعظم کے ہاتھوں ہماری افواج کے سامنے ناکام و نامراد ہے اور دوسری طرف افغان قوم نے دنیا کی واحد سپر پاور کو اپنے جذبہ ایمانی کی طاقت سے اس کی تمام سازشوں کو نہ صرف ناکام بنادیا ہے بلکہ توڑ کے رکھ دیا ہے-ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ
طالبان امریکا مذاکرات اور جنگ کی صورتحال
Mar 06, 2019