او آئی سی کے اعلیٰ سطحی چھ رکنی وفد نے یوسف الدوبے کی قیادت میں گزشتہ روز کنٹرول لائین کا دورہ کیا اور بھارت کی جانب سے سری نگر مظفر آباد بس اور ٹرک یکطرفہ طور پر بند کرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اگلے مورچوں پر وفد کو میجر جنرل عامر احسن نواز نے کنٹرول لائین پر بھارتی فوج کی جانب سے سول آبادی کو نشانہ بنانے اور کنٹرول لائین کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بریفنگ دی اور بھارتی گولہ باری سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر نمائندہ خصوصی او آئی سی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اسلامی امہ کے لئے اہم ہے۔ ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمائت کرتے ہیں۔ وفد نے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خاں سے بھی ملاقات کی اور ان سے مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں ہونے والے واقعات پر مفصل تبادلۂ خیال کیا۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند مودی سرکار نے کشمیر پر اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھ کر اور بھارت میں مسلمان اقلیتوں پر ہندو انتہا پسندوں کو حملوں کی کھلی چھوٹ دے کر اور پھر پاکستان کے ساتھ جنگ کا ماحول گرما کر علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے جو سنگین خطرات پیدا کئے ہیں ، اس پر اقوام عالم کو بجاطور پر تشویش ہے اور عالمی قیادتوں اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں حالات معمول پر لانے اور مسلمانوں کا قتل عام روکنے کا تقاضہ بھی کیا جا رہا ہے۔ او آئی سی کے وفد نے بھی گزشتہ روز بھارت سے یہی تقاضہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں 215 روز سے جاری کرفیو ختم کرے اور اپنے پانچ اگست کے اقدامات واپس لے مگر مودی سرکار عالمی برادری کی کسی تشویش اور تقاضے پر ٹس سے مس نہیں ہو رہی اور مسلمانوں کے قتل عام کی صورت میں مودی سرکار کے ہندوتوا کے منصوبے کے تحت جنونیت کا سلسلہ برقرار ہے۔ گزشتہ روز دہلی فسادات میں زخمی ہونے والا ایک اور نوجوان جاں بحق ہو گیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کئی علاقوں کا محاصرہ کیا گیا اور پانچ نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ برطانوی پارلیمنٹ میں اس بنیاد پر گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور مسلمان خاتون رکن پارلیمنٹ ان بھارتی مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے رو پڑیں، جبکہ سکھ رکن پارلیمنٹ تن من جیت سنگھ کے بقول حالیہ ہنگاموں نے بھارت کے 1984ء کے فسادات کی یاد تازہ کر دی ہے۔ آج بھارتی حکومت جس ہندو گردی پر اتری ہوئی ہے جس میں بطور خاص مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ اس امر کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری اس متعصب ہندو ذہنیت کے آگے بند باندھنے کے ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھائے اور بھارت کا اقتصادی بائیکاٹ کر کے اسے راہ راست پر لایا جائے بصورت دیگر مودی سرکار کی جانب سے بھڑکائی جانے والی ہندو جنونیت کی آگ اس پورے خطہ اور پورے کرۂ ارض کو جلا کر خاکستر کر دیگی۔ عالمی قیادتوں کو مودی سرکار کے اقدامات و عزائم علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کا احساس ہے تو اس جنونیت کے آگے بند باندھنا وقت کی ضرورت ہے۔ ایسا محض زبانی جمع خرچ سے ممکن نہیں ہو گا۔