اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) امریکی تھنک ٹینک’’فریڈم ہائوس‘‘ نے بھارتی نام نہاد جمہوریت اور سیکولرازم کے دعووں کی قلعی پوری طرح کھول کر رکھ دی ہے۔ 81 سالہ پرانے فریڈم ہائوس کی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور زیر قبضہ جموں و کشمیر کو بھارت کے نقشے سے علیحدہ کر کے دکھایا گیا ہے۔ تھنک ٹینک نے تمام 210 ممالک سے متعلق ’’گلوبل فریڈم انڈیکس‘‘ مرتب کیا ہے جس میں بھارت کو ’’آزاد ممالک‘‘ کی کیٹگری سے نکال کر ’’ جزوی آزاد‘‘ ممالک کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ زیر قبضہ کشمیر کو ’’ ناٹ فری‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ تازہ رپورٹ میں انسانی حقوق اور جمہوری اقدار سے متعلق بھارت کی رینکنگ 5 درجے کم ہو کر 88 ویں نمبر پر آ گئی ہے۔ سیاسی آزادی کے حوالے سے بھارت کو 100 میں سے 34 اور شہریوں کے حقوق میں محض 33 نمبر دیئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کرونا وبا کے دوران مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں کی بدولت مزدوروں ،اقلیتوں کے حقوق کی بدترین پامالی کی گئی۔ فریڈم ہائوس کے مطابق آر ایس ایس اور بی جے پی بھارت کو تانا شاہی کی جانب دھکیل رہی ہیں۔ رپورٹ میں زیر قبضہ کشمیر اور بھارت کے اعداد و شمار علیحدہ علیحدہ شیئر کئے گئے ہیں جن کے مطابق سیاسی آزادی میں زیر قبضہ کشمیر کے نمبر 100 میں سے 7 جبکہ شہری آزادی میں 19 ہیں۔ یاد رہے کہ فریڈم ہائوس کی بانی ایلینا روز ویلٹ دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی صدر فرینکلن ڈی روز ویلٹ کی اہلیہ تھیں۔