کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 03 مارچ تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہے جس کے مطابق اس عرصے کے دوران ملک میں روئی کی 56 لاکھ 37 ہزار 749 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی پیداوار85لاکھ65ہزار376گانٹھوں کے نسبت 29 لاکھ 27 ہزار 627 گا نٹھیں 34.18 فیصد ہیں۔صوبہ پنجاب میں صرف 35 لاکھ 01 ہزار 580 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی پیداوار50لاکھ91ہزار397گانٹھوں کے سبب 15 لاکھ89ہزار817گانٹھیں31.23فیصدکم ہیں ۔صوبہ سندھ 21 لاکھ 36 ہزار 169 گانٹھیں پیدا ہوئی جو گزشتہ سال اسی عرصے کی پیداوار34لاکھ 73 ہزار979گانٹھوں کے نسبت13لاکھ37ہزار810 گانٹھیں38.51 فیصد کم ہے۔اس عرصے میں کپاس کے نجی برآمد کنندگان نے70 ہزار 200 گانٹھیں برآمد کی جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں58ہزار666 گانٹھوں کے برآمدی معاہدے ہوئے تھے جو 11 ہزار 534 گانٹھیں19.66فیصدزیادہ ہیں اس عرصے میں مقامی ٹیکسٹائل ملزنے53لاکھ75 ہزار941 گانٹھیں خریدی گزشتہ سال اسی عرصے میں خریدی گئی 79 لاکھ 29 ہزار439گانٹھوںکے سبب25لاکھ53 ہزار 498 گانٹھیں 32.20 فیصد کم ہیں۔جنرز کے پاس روئی کی 1 لاکھ 91 ہزار 608 گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جو گزشتہ سال اسی عرصے کے اسٹاک 5 لاکھ 77 ہزار 271 گانٹھوں کے نسبت 3 لاکھ 85 ہزار 663 66.81 فیصدگانٹھیں کم ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 31 جننگ فیکٹریوں کے نسبت 22 جننگ فیکٹریاں چل رہی ہیں۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار تشویشناک حد تک کم ہوئی ہے جو گزشتہ 30 سالوں کی پیداوار سے کم ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کے متعلقہ اداروں کو کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے فوری طورپر مثبت اقدام کرنے کی اشد ضرورت ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کی کپاس کی فصل کی پیداوار بڑھانے پر کوئی توجہ نہیں ہے اورصرف گنے کی فصل پر زیادہ دھیان دیا جارہا ہے اور گنے کی فصل بڑھانے کیلئے کاشتکاروں کو حکومت کی طرف سے سبسڈی دی جارہی ہے،کپاس کی فصل کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔