اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) فضل الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ آج ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ڈی ایم شرکت نہیں کرے گی۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اجلاس کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔ کوئی اپوزیشن رکن آج قومی اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہو گا، آپ اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ صدر مملکت بھی اعتماد کھونے کی بات کر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کی کوئی سیاسی اہمیت نہیں ہو گی۔ حکومت کو عوام کی نمائندہ تسلیم نہیں کرتے۔ وزیراعظم کے قوم سے خطاب میں شکست جھلک رہی تھی۔ وزیراعظم کے بقول سینٹ الیکشن میں بولی لگی۔ عمران خان پی ٹی آئی ارکان کو بکاؤ مال کہہ رہے ہیں۔ ایسے لوگ جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا ہو اور وہ جا رہے ہیں تو ان سے سوال بنتا ہے کہ جن کو بکاؤ مال کہہ رہے ہیں آج ان کے ووٹ پر اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ ہمارا ان ارکان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ ہم اپنے فیصلوں اور اعلانات پر قائم ہیں، اور 8 مارچ کو اسلام آباد میں سربراہی اجلاس ہو گا اور اس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر بات کی جائے گی۔ ہواؤں کا رخ کب سے بدلا ہوا ہے، جس وقت ہم نے آزادی مارچ کیا تھا اس وقت سے ہواؤں کا رخ بدلنا شروع ہو گیا اور اس کے واضح اثرات نظر آ رہے ہیں، حواس باختگی ہے ، ان کے ہاتھ سے سب کچھ نکل چکا ہے، اس وقت پاکستان میں کو ئی ایگزیکٹو یا حکومت نہیں ہے، اس لئے فوری طور پر نئے انتخابات کا اعلان کر کے عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت قائم ہونا چاہئے۔ چیئرمین سینٹ کے لئے امیدوار سمیت سارے فیصلے8 مارچ کو ہوں گے۔ یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کی صورت میں عدم اعتماد ہو چکا ہے۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو خط تحریک کیا ہے۔ خط میں ووٹ سے متعلق رولز کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 12 بجکر 15 منٹ کے بعد اسمبلی ہال اور چیمبر کے دروازے بند ہو جائیں گے۔ کسی رکن کو 12 بجکر 15 منٹ کے بعد اسمبلی ہال میں آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ پارٹی کی ہدایت کے مطابق تمام ارکان کو اعتماد کے ووٹ کیلئے حاضری یقینی بنانا ہو گی۔ عدم حاضری کی صورت میں رکن کیخلاف نااہلی کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ پارٹی ہدایت کی خلا ورزی پر یہ اعلامیہ الیکشن کمشن میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ غیر حاضر رکن کیخلاف آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت ایکشن لیا جائے گا۔ عدم حاضری کیخلاف نااہلی کی کارروائی شروع کی جائے گی۔