اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نیوز رپورٹر+مانیٹرنگ ڈیسک) نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے مسلم لیگ (ن) آزاکشمیر میں بھاری اکثریت سے جیتے گی۔ الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کے اندر جو رائے دی‘ وہ ذاتی نہیں تھی۔ وہ آئین کے تحت تھی۔ بلوچستان اور خیبر پی کے میں اربوں پتی لوگوں کو ٹکٹ دیئے گئے۔ ادارے مرضی کے فیصلے کریں تو اچھے ہیں۔ بلوچستان‘ سندھ‘ خیبر پی کے سے جیتیں تو الیکشن کمشن ٹھیک ہے۔ آئین میں ترمیم کا نہ ہی الیکشن کمشن اور نہ ہی سپریم کورٹ کو اختیار ہے۔ پوری قوم کو سمجھ آگئی کہ مافیا کیا ہوتے ہیں۔ اسلام آباد میں ایک نشست پر ہار جائیں تو الیکشن ٹھیک نہیں۔ اب اداروں کو بھی معلوم ہے اداروں کی تضحیک کرنے والے کون لوگ ہیں۔ صدر نے سمری میں لکھا ہے وزیراعظم اعتماد کا ووٹ کھو چکے ہیں۔ اسے چیک کیا جائے۔ اسے پبلک بھی کیا جائے۔ ضمنی انتخابات میں جو بات قوم کو سمجھ آگئی تھی‘ وہ صدر کو جمعرات کے روز سمجھ آئی۔ صدر کو مبارکباد دیتی ہوں انہیں دیر سے لیکن سمجھ آ گئی۔ جس جماعت کو یہ کہتے تھے ختم ہوگئی اس کیلئے لوگ ٹکٹ چاہتے ہیں۔ فیصلہ ہوگیا آپ پر عدم اعتماد ہوگیا ہے۔ عمران خان جن ارکان کو بکائو کہتے تھے اب ان ہی سے اعتماد کام ووٹ لینا چاہتے ہیں۔ عمران خان اب آپ کو اقتدار سے چمٹے رہنے کا کوئی حق نہیں۔ عمران خان آئیں عوام کی عدالت میں لوگ آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ آپ نے ڈسکہ کا الیکشن چیلنج کیا ہے۔ اگر اتنا ہی اعتماد ہے تو سپریم کورٹ کیوں گئے۔ آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ اطلاعات ہیں چینی 110 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن کی توہین کی ہے اس پر ایکشن لینا چاہئے۔ عمران خان فوج کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں۔ الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ میں آئینی پوزیشن لی تھی‘ سپریم کورٹ نے وہی پوزیشن تسلیم کی جو الیکشن کمشن نے لی۔ جب آپ کے غلط کام کو غلط کہیں تو ادارے برے‘ آزاد کشمیر میں مسلم لیگ (ن) کے مینڈیٹ کو چرانے کی کوشش کی گئی تو آپ کا بہت برا حال ہو گا۔ آئندہ عوامی مینڈیٹ چوری کرنے کی کوشش کی گئی تو جان لیں کہ عوام جاگ رہے ہیں۔ 2018ء کے انتخابی نتائج کو نہ تسلیم کیا نہ ہی عمران خان کو وزیراعظم مانتے ہیں۔ جنہیں بکاؤ کہا‘ کل ان سے اعتماد کا ووٹ کیسے لیں گے؟۔ مجبور اور لاچار حکومت کا کیا فائدہ۔ پوری قوم اور اداروں کو سمجھ آ گئی ہے کہ اصل سیسیلین مافیا کیا ہوتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کو پرانی جماعت نہ سمجھا جائے جو چپ کر کے ظلم و جبر سہہ جائے گی۔